عنوان: وکیل کا زکوۃ کی رقم میں ردوبدل کرنا(4053-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! خالد کے دوست نے خالد کو اپنی زکوٰۃ کی رقم دی کہ کہیں مصرف میں خرچ کرے، پھر خالد نے وہ رقم بینک کے ذریعے عمر کے حوالے کی کہ وہ کسی مستحق کو دے دے، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا عمر کے لیے ضروری ہے کہ بعینہ اسی رقم کو بینک سے نکلوا کر کسی مستحق کو دے یا وہ ان پیسوں کی جگہ اپنے پاس رکھی ہوئی رقم بھی مستحق کو دے سکتا ہے؟

جواب: صورت مسؤلہ میں نوٹوں میں تبدیلی اور ردوبدل کا جواز اس پر موقوف ہے کہ مؤکل کی طرف سے تبدیلی کی اجازت صراحتاً یا دلالتاً موجود ہو، کیونکہ عرف میں کرنسی نوٹ کے ردوبدل کی اجازت ہوتی ہے، اس لیے صراحتاً اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم پھر بھی صراحتاً اجازت لے لینا بہتر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (کتاب الزکوٰۃ، 15/2)
ولوتصدق(الوکیل) بدراھم نفسہ اجزأ ان کان علی نیۃ الرجوع وکانت دراھم المؤکل قائمۃ (درمختار)شامی میں ہے (قولہ ولو تصدق الخ) ای الوکیل بدفع الزوکاۃ اُذا امسک دراھم المؤکل ودفع من مالہ لیر جع ببدلھا فی دراھم المؤکل صح بخلاف ما اذا انفقھا اولاً علی نفسہ مثلاً ثم دفع من مالہ فھو متبر...

احسن الفتاوی: (499/4، ط: سعید)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3387 Apr 16, 2020
wakeel ka zakat ki raqam mai / main raddou badal karna, Altering / changing the amount of Zakat from / by the lawyer

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.