سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایسے شخص کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے کہ جو یک طرفہ بات سن کر رائے قائم کرے اور پھر سوشل میڈیا پر معاملہ بتانے والے کے حق میں اور دوسرے فریق کے خلاف بلا تحقیق گھناؤنے قسم کے بہتان لگانے شروع کر دے؟
جواب: دین اسلام میں کوئی بات بغیر تحقیق اور حوالے کے آگے پھیلانے سے منع کیا گیا ہے، چہ جائیکہ یکطرفہ بات سن کر کسی پر بہتان لگایا جائے، لھذا جب بھی کوئی ایسا معاملہ ہو، تو دونوں طرف سے بات سن کر اور تحقیق کر کے فیصلہ کرنا چاہیے۔
يأيها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبإ فتبينوا أن تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين.
(سورة الحجرات، آیت نمبر6)
ترجمہ: اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق شخص خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ کرو کہ تم کسی تم جہالت میں کسی قوم پر حملہ کر بیٹھو، پھر تم بعد میں اپنے کیے پر نادم ہو جاؤ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی