سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک آدمی نے کئی مہینوں سے بجلی کا بل ادا نہیں کیا، جس میں چوری کرنے کی وجہ سے عائد جرمانہ بھی شامل ہے، اب سوال یہ ہے کہ بل کی مجموعی رقم جو دو لاکھ ہے، کیا سائل اس کی زکوة ادا کرے گا؟
اگر زکوة ادا نہیں کرے گا، تو بالفرض بعد میں یہ دو لاکھ مکمل یا کچھ حصہ معاف ہو جائے، تو کیا پھر بھی حکم نہ دینے ہی کا ہو گا یا پھر زکوة دینی ہو گی؟
جواب: مذکورہ صورت میں چونکہ دو لاکھ روپے بجلی کے بقایا جات آپ کے ذمہ دین(واجب الادا قرض) ہے، اور وہ ابھی تک معاف نہیں ہوا، بلکہ ان کی ادائیگی آپ کے ذمہ ہے، اس لئے زکوۃ کا حساب کرتے وقت آپ اسے منہا کرسکتے ہیں، البتہ اگر آپ کی زکوۃ کی تاریخ سے پہلے حکومت وہ رقم معاف کردے، تو پھر آپ پر اس رقم کی زکوۃ لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الزکوٰۃ، 260/2، ط: دار الفکر)
فارغ عن دین لہ مطالب من جہۃ العباد، سواء کان للّٰہ کزکاۃ وخراج، أو للعبد ولو کفالۃ....
وقد علّلوا سقوط الزکاۃ بالدین بأن المدیون محتاج إلی ہذا المال حاجۃ أصلیۃ؛ لأن قضاء الدین من الحوائج الأصلیۃ، والمال المحتاج إلیہ حاجۃ أصلیۃ لایکون مال الزکاۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی