resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: پچھلے سال 1 لاکھ کی زکوۃ ادا کردی، اس سال 2 لاکھ ہوگئے، تو صرف اس 1 لاکھ کا ڈھائی فیصد نکالنا ہوگا 2 لاکھ کا؟ (4095-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص نے گزشتہ سال اپنے کل مال کی، مثلاً: کل مال ایک لاکھ روپے ہوں تو اس کا ڈھائی فیصد یعنی ڈھائی ہزار روپے زکوة دی، اگلے سال رقم بڑھ گئی اور دو لاکھ روپے ہو گئے، تو اب رہنمائی فرمائیں کہ وہ پچھلے سال کے ڈھائی ہزار روپے منہا کر کے (کیونکہ ان ایک لاکھ روپوں کی زکوة گزشتہ سال دے دی گئی تھی) ایک لاکھ روپے کی ڈھائی فیصد زکوة دے گا یا مکمل دو لاکھ روپوں کی ڈھائی فیصد زکوة دے گا؟

جواب: آپ کی ہر سال زکوۃ کی جو تاریخ ہے، اس وقت آپ کی ملکیت میں جتنے اموال زکوۃ (Zakatable assets) ہونگے، ان سے قرضے نکالنے کے بعد بقیہ سارے اموال کا ڈھائی فیصد نکالنا ضروری ہے(بشرطیکہ وہ نصاب کو پہنچتے ہوں)،
لہذا مذکورہ صورت میں اگر آپ کے پاس پچھلے سال مثلا ایک لاکھ روپے کے قابل زکوۃ اثاثے تھے، اس کا آپ نے ڈھائی فیصد بطور زکوۃ ادا کر دیا تھا، اب اس سال اگر آپ کے پاس دو لاکھ روپے کے اموال زکوۃ ہیں، تو آپ پورے دو لاکھ روپے کا ڈھائی فیصد نکالیں گے، یعنی اس سال میں جتنا اضافہ ہوا، صرف اس کا ڈھائی فیصد نہیں ہوگا، بلکہ زکوۃ کی تاریخ کو جتنے بھی اموال زکوۃ کے آپ مالک ہونگے، ان تمام کا ڈھائی فیصد نکالا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (237/1، ط: زکریا)

ومن کان لہ نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسہ ضمہ إلی مالہ وزکاہ سواء کان المستفاد من نمائہ أو لا، وبأي وجہ استفاد 

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

pichle / pichley saal 1 lakh / laakh ki zakat / zakaat ada / adaa kardi / kardey, es / is saal 2 lakh / laakh hogai, to sirf is / es 1 lakh /laakh ka dhai / 2.5 % / feesad / percentage nikalna hoga / hogaa 2 lakh /laakh ka?, Last year I paid Zakat of Rs. 1 lakh. This year it has become 2 lakhs. So only one and a half percent of this 1 lakh has to be taken out of 2 lakh. So only two and a half percent of this 1 lakh has to be taken out or of 2 lakh?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat