عنوان: گھر کے سامان پر زکوٰۃ کا حکم(4103-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہمارے گھر کا وہ سامان جسے ہم استعمال نہیں کرتے، کیا اس کی بھی زکوة دی جائے گی؟

جواب: واضح رہے کہ سونے چاندی کے علاوہ گھر کا وہ سامان، جو تجارت کے لیے نہ ہو اور ضرورت سے زائد ہو، مثلاً: برتن، کمبل، کپڑے وغیرہ، تو ایسے سامان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (کتاب الزکوٰۃ، 262/2، ط: سعید)
"وليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل....زكاة؛ لأنها مشغولة بحاجته الأصلية۔

الهندیة: (کتاب الزکوٰۃ)
"ومنھا فراغ المال (إلیٰ قولہ) وکذا طعام أہلہ وما یتجمل بہ من الأوانی إذا لم یکن من الذہب والفضۃالخ".

بدائع الصنائع: (کتاب الزکوٰۃ، فصل فی دین الزکوٰۃ)
"دلیلنا لأن الزکاۃ عبارۃ عن النماء وذلک من المال النامی علی التفسیر الذی ذکرنا ہ وہو أن یکون معداً للإستنماء وذلک بالإعداد للإسامۃ فی المواشی والتجارۃ فی أموال التجارۃ".

الفتاویٰ التاتارخانیة: (کتاب الزکوٰۃ، الفصل الثالث فی بیان زکوٰۃ عروض التجارة)
"لیس فیما یشتری للتجمل والزینۃ من خادم ومتاع ولؤ لؤ وجوہر وفلوس للنفقۃ شئی".

الھدایة: (کتاب الزکوٰۃ)
"ولیس فی دور السکنیٰ وثیاب البدن وأثاث المنازل ودواب الرکوب وعبید الخدمۃ وسلاح الاستعمال زکوٰۃ لأنہا مشغولۃ بالحاجۃ الأصلیۃ ولیست بنامیۃ أیضا وعلیٰ ہذا کتب العلم لأھلہا".

العنایة: (باب زکوٰۃ المال)
"لأن الوجوب فی الکل باعتبار التجارۃ یعنی أن سبب وجوب الزکاۃ ملک النصاب النامی والنماء أما بالإسامۃ أو بالتجارۃ".

مجمع الأنھر: (کتاب الزکوٰۃ، 193/1، ط: بیروت)
"النماء إما تحقیق یکون بالتوالد والتناسل والتجارات أو تقدیری یکون بالتمکن من الاستنماء بأن یکون فی یدہ أو ید نائبہ لأن السبب ہو المال النامی فلا بدمنہ تحقیقاً أو تقدیراً".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1236 Apr 22, 2020
ghar / home / house kay saman / samaan per zakat / zakaat ka hukum / hokum / hokom / hukom, Ruling on Zakat on household goods

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.