سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں نے ایک شخص کو قرضہ دیا ہے اور اس نے پیسے واپس بھی کرنے ہیں، تو قرض کی زکوۃ قرض دینے والے کے ذمہ ہے یا لینے والے کے ذمہ ہے؟ اور اگر قرض دینے والے کے ذمہ ہے تو قرض کی زکوة، قرض کی رقم ملنے پر ہی ادا کرے گا یا پہلے بھی دے سکتا ہے؟
جواب: اگر رقم قرض کےطور پر کسی کو دی ہوئی ہے تو زکوۃ کی ادائیگی قرض دینے والے پر لازم ہے، نہ کہ قرض لینے والے پر، البتہ زکوۃ کا ادا کرنا قرض وصول ہونے کے بعد لازم ہو گا، وصول ہونے کے بعد گزشتہ تمام سالوں کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ اگر قرض وصول ہونے سے پہلے زکوٰۃ ادا کر دی، تو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی، وصول ہونے کے بعد گزشتہ ادا کردہ زکوٰۃ دوبارہ دینا لازم نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
السنن الکبري للبیہقی: (باب زکوٰۃ الدین، رقم الحدیث: 7717، 69/6، ط: دار الفکر)
عن ابن عمر قال: زکوا ماکان فی ایدیکم ، فما کان من دین ثقۃ فزکوہ ، وماکان من دین ظنون فلا زکاۃ فیہ حتی یقضیہ صاحبہ ۔
رد المحتار: (کتاب الزکوٰۃ، 11/2، ط: سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی