عنوان: تراویح میں قرآن پاک دیکھ کر پڑھنے کی ممانعت پر قرآن و حدیث سے دلائل(4127-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! گزشتہ چار سال سے ایک حافظ صاحب ہماری ایک مرکزی جگہ پر تشریف لاتے تھے اور ہم بیس رکعت تراویح میں مکمل قرآن سننے کی سعادت حاصل کرتے تھے، اس سال پورے سعودیہ میں سخت کرفیو ہے اور گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، ایسی صورت میں کیا ہم گھروں میں قرآن دیکھ کر تراویح پڑھ سکتے ہیں؟

جواب: امام ابو حنیفہ کے مطابق نماز میں قرآن شریف دیکھ کر پڑھنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، چاہے فرض نماز ہو، یا نفل یا تراویح سب کا یہی حکم ہے۔

نماز میں قرآن شریف دیکھ کر پڑھنے کی ممانعت پر دلائل:
١- نماز میں دیکھ کر قرآن کریم پڑھنے سے متعلق قرآنی آیات اور احادیث:
قرآن میں مذکور ہے:
(فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ)(البقرة:۱۴۴)
ترجمہ :
”اب آپ اپنا رخ مسجدِ حرام کی سمت کرلیں“۔
اس آیت کریمہ کے مفہوم کا تقاضہ ہے کہ نماز میں چہرے کا رخ قبلہ کی طرف ہونا چاہیے، جبکہ نماز میں تلاوت کرنے کی صورت میں چہرے کے رخ کو پھیرنا پڑے گا، جو کہ قرآنی مطلوب کے خلاف ہے۔
چنانچہ سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ ابن باز رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں:
" یتوجہ المصلي الی القبلة أینما کان بجمیع بدنہ․ "
(ہدایة الحائرین، صفة صلاة النبی:۲۹۷)
ترجمہ :
”نمازی جہاں کہیں بھی ہو، استقبال قبلہ ضروری ہے، بدن کے ایک ایک عضو کے ساتھ۔“
نمازی کے لیے مستحب یہ ہے کہ اس کی نگاہ سجدہ کی جگہ پر ہو، جبکہ دیکھ کر قرآن پڑھتے ہوئے، نگاہ یقیناََ قرآن مجید کے صفحات و حروف پر ہوگی، اور نماز کا یہ ادب فوت ہو جائے گا۔
علامہ البانی رحمة اللہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی کیفیت کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں:
" وَکَانَ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا صَلّٰی طَأْطَأَ رَأْسَہُ وَرَمٰی بِبَصَرِہِ نَحْوَ الأَرْضِ․"
(أصل صفة صلاة النبی ﷺ:۱ صلی اللہ علیہ وسلم۲۳۰)
ترجمہ:
”جب آپ نماز پڑھتے تو سر کو جھکائے رکھتے اور نگاہ کو زمین کی طرف لگائے رکھتے تھے۔“
ترمذی شریف کی روایت ہے:
"فَإِذَا صَلَّیْتُمْ فَلَا تَلْتَفِتُوْا فَإِنَّ اللّٰہَ یَنْصِبُ وَجْہَہُ لِوَجْہِ عَبْدِہِ فِيْ صَلَاتِہِ مَا لَمْ یَلْتَفِتْ".
(سنن الترمذی، حدیث: ۲۸۶۳، مستدرک الحاکم، حدیث:۸۶۳)
ترجمہ:
”جب نماز پڑھو تو اِدھر اُدھر نہ دیکھو؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نماز میں اپنا چہرہ بندہ کے چہرہ کی طرف اس وقت تک کیے رکھتے ہیں؛ جب تک بندہ اپنا رخ نہیں پھیرتا۔“
مستدرک حاکم کی روایت میں ہے:
" دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم الْکَعْبَةَ مَا خَلَفَ بَصَرُہُ مَوْضِعَ سُجُوْدِہِ حَتّٰی خَرَجَ مِنْہَا․"
(المستدرک للحاکم، حدیث:۱۷۶۱)
ترجمہ:
”جب آپ صلی الله عليه وسلم کعبہ میں داخل ہوئے تو اپنی نگاہ سجدہ کی جگہ سے نہیں اٹھائی؛ یہاں تک کہ آپ صلی الله عليه وسلم کعبہ سے باہر تشریف لے آئے۔“
٢-امام کے نزدیک اہل علم کے کھڑے ہونے کی ھدایت اور اس کی حکمت:
صحیح مسلم کی روایت ہے: "لِیَلِنِيْ مِنْکُمْ أُوْلُوا الأَحْلَامِ وَالنُّہٰی․"
(صحیح مسلم، حدیث:۴۳۲)
ترجمہ:
نماز میں میرے قریب وہ لوگ کھڑے ہوں، جو سمجھدار اور صاحبِ علم ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد درحقیقت امت کے لیے یہ تعلیم تھی کہ امام کے پیچھے اور امام کے قریب صاحبِ علم اور صاحبِ فہم وذکاء لوگ ہوں، تاکہ نماز میں امام سے اگر کوئی بھول چوک ہوجائے، تو یہ امام کو لقمہ دے کر اصلاح کر دیں۔
اگر قرآن دیکھ کر پڑھنے کی اجازت ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات ارشاد نہ فرماتے۔
الغرض آپ کا یہ ارشاد اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ امام کے لیے نماز میں دیکھ کر قرآن پڑھنا منع ہے۔
بخاری شریف کی روایت میں :
" صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِي أُصَلِّيْ․"
(صحیح البخاری، حدیث:۶۳۱)
ترجمہ:
اس طرح نماز پڑھو, جیسے تم لوگ مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔
چنانچہ آپ صلی الله عليه وسلم کے زمانے میں نہ آپ سے اور نہ کسی صحابی سے نماز میں دیکھ کر قرآن پڑھنا ثابت نہیں ہے۔
سنن ابی داؤد کی روایت ہے:
" عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَہْدِیِّیْنَ الرَّاشِدِیْنَ․"
(سنن أبي داود، حدیث:۴۶۰۷)
ترجمہ:
”میری سنت (میرے طریقے) کو اور خلفاء راشدین کی سنت (کے طریقے) کو لازم پکڑو“۔
چنانچہ خلفاء راشدین کے زمانے میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، بلکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں ممانعت ضرور ثابت ہے۔
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
" نَہَانَا أمیرُ المُوٴمِنِیْنَ عُمَرُ رضی اللّٰہ عنہ أَن یَوٴُمَّ النَّاسَ فِي الْمُصْحَفِ، وَنَہَانَا أَن یَّوٴُمَّنَا اِلَّا الْمُحْتَلِمُ․"
(کتاب المصاحف، ہل یوٴم القرآن فی المصحف:۱۸۹)
ترجمہ:
”ہمیں امیرالمومنین عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بات سے منع کیا کہ امام قرآن دیکھ کر امامت کرے اور اس بات سے منع کیا کہ نابالغ امامت کرے۔“
نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنے کے بارے میں سلفِ صالحین کے اقوال:
١- قتادہ، سعید بن المسیب رحمة اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا:
۔”عن قتادة عن ابن المسیب قال: إِذَا کَانَ مَعَہُ مَا یَقُوْمُ بِہِ لَیْلَہُ رَدَّدَہُ وَلاَ یَقْرَأُ فِي الْمُصْحَفِ․"
ترجمہ :
"اگر قیام اللیل میں پڑھنے کے لیے نمازی کو کچھ یاد ہے تو وہی بار بار پڑھے، لیکن قرآن دیکھ کر نہ پڑھے۔"
٢- لیث، مجاہد رحمة اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں :
عن لیث عن مجاہد أنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَّتَشَبَّہُوْا بِأَہْلِ الْکِتَابِ یَعْنِيْ أَنْ یَّوٴُمَّہُمْ فِي الْمُصْحَفِ“․
ترجمہ :
" وہ قرآن دیکھ کر نماز پڑھانے کو مکروہ قرار دیتے تھے، اس وجہ سے کہ اس میں اہل کتاب سے تشبہ ہے"۔
٣- اعمش، ابراہیم رحمة اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں :
عن الأعمش عن إبراہیم قال: کَانُوْا یَکْرَہُوْنَ أَنْ یَّوٴُمَّ الرَّجُلُ فِي الْمُصْحَفِ کَرَاہِیَةً شَدِیْدَةً أَن یَّتَشَبَّہُوْا بِأَہْلِ الْکِتَابِ“․
ترجمہ:
اہل قرآن دیکھ کر نماز پڑھانے کو سخت ناپسند کرتے تھے، کیوں کہ اس میں اہل کتاب سے تشبہ ہے۔
ان اقوال کے علاوہ بھی اور بہت سے آثار امام ابوداؤد رحمہ الله نے نقل کیے ہیں، مزید تفصیل کے لیے کتاب المصاحف (۱۸۹، ۱۹۰، ۱۹۱) کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے۔
لہذا اکثر اہلِ علم نے اس کو مکروہ بتلایا ہے۔
علامہ کاسانی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں: إن ہذا الصنیع مکروہ بلا خلاف
(بدائع الصنائع: ۲/۱۳۳)
ترجمہ:
”نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنا بالاتفاق مکروہ ہے“۔
خلاصہ کلام: ان تمام دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں قرآن مجید دیکھ کر پڑھنا جائز نہیں ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1558 Apr 24, 2020
taraweeh mai quran pak dekh kar parhne ki mumanat par quran hadees sai dalail, Evidence from the Qur'an and Hadith on the prohibition of reciting the Qur'an by sight / looking in Taraweeh

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Taraweeh Prayers

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.