سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کوئی زمین پچاس لاکھ مالیت کی ہو جس میں دس لاکھ کا لون بھی ہو، تو زکوة چالیس لاکھ کے حساب سے دینی ہو گی یا پچاس لاکھ کے حساب سے؟
جواب: اگر صاحب نصاب مقروض ہو اور وہ قرضہ طویل المیعاد ہو، (جس کا مطالبہ فوری نہ ہو) تو کل نصاب زکوٰۃ میں سے صرف اس سال واجب الادا قرضہ (یعنی کل قرضہ میں سے جتنی رقم اس سال اسے ادا کرنی ہے) اتنی رقم منہا کر کے باقی ماندہ نصاب کی زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔
نیز اگر زمین آئندہ فروخت کی نیت سے خریدی تھی، تو اس زمین کی مالیت پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (259/2)
"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول؛ لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی