سوال:
ایک دوست اسلام کے بارے میں روزانہ سوال کرتے ہیں کہ اسلام کیا ہے اور اسلام کا مطلب کیا ہے؟ براہ مہربانی آپ اسلام کی تعریف اور اس کا مطلب بتادیں۔
جواب: اسلام ایک دین ہے جو مکمل ضابطہ حیات ہے، اسلام آخری نبی جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین ہے، جس میں دل سے کلمہ طیبہ پڑھ کر اللہ تعالی کی وحدانیت کا اقرار کرنا ہے اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو آخری نبی ماننا ہے، اور اس دین کا دستور اور منشور قرآن کریم ہے۔
اس کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: (١) اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں (۲) نماز قائم کرنا (۳) زکوٰۃ دینا (۴) حج کرنا (۵) ماہ رمضان کے روزے رکھنا۔
دین اسلام اللہ تعالی کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے، جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا ضامن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 8، 36/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ، لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ، وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ، حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا»، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ، وَيُصَدِّقُهُ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِيمَانِ، قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ»، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ، قَالَ: «أَنْ تَعْبُدَ اللهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ»، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ، قَالَ: «مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ» قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا، قَالَ: «أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ»، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا، ثُمَّ قَالَ لِي: «يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنِ السَّائِلُ؟» قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ»
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی