سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص بلا عذر تراویح کی نماز نہ پڑھے، تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا تراویح پڑھنا ضروری ہے؟
جواب: تراویح سنتِ موکدہ ہے، بلا عذر اس کو چھوڑنے کی عادت بنانے والا یا غیر اہم سمجھ کر چھوڑنے والا گناہ گار ہے، خلفاءِ راشدین، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین اور سلفِ صالحین سے مستقل پابندی کے ساتھ تراویح پڑھنا ثابت ہے، لہذا تراویح کا خوب اہتمام کرنا چاہیے، البتہ اگر کبھی عذر کی وجہ سے چھوٹ جائے، تو اگرچہ گناہ نہیں ہوگا، لیکن بڑی خیر سے محرومی کا باعث ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (493/2، ط: زکریا)
التراویح سنۃ مؤکدۃ لمواظبۃ الخلفاء الراشدین للرجال والنساء إجماعاً ووقتہا بعد صلاۃ العشاء إلی الفجر۔
سنۃ مؤکدۃ، صححہ في الہدایۃ وغیرہا وہو المروي عن أبي حنیفۃ، وفي شرح منیۃ المصلي: وحکی غیر واحد الإجماع علی سنیتہا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی