سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی جگہ پر بغیر اجرت کے کوئی تراویح پڑھانے والا حافظ نہ ملے، تو ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر بغیر اجرت کے تراویح کی نماز پڑھانے والا کوئی حافظ نہ ملے تو قرآن کریم کا جو حصہ یاد ہو، اس حصہ کو تراویح میں پڑھ لیا جائے، اس سے تراویح کی سنت ادا ہوجائے گی یا کسی حافظِ قرآن کو مغرب و عشاء وغیرہ کی نماز کے لیے رمضان المبارک میں امامت کے لیے مقرر کر لیا جائے اور وہ اس کے ساتھ ساتھ تراویح بھی پڑھالے تو اسے اجرت دینے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (مطلب في بطلان الوصیة بالتھالیل، 73/2، سعید)
وإن القراء ۃ لشيء من الدنیا لا یجوز، وأن الآخذ والمعطي آثمان؛ لأن ذلک یشبہ الاستئجار علی القراء ۃ، ونفس الاستئجار علیہا لا یجوز۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی