سوال:
مفتی صاحب ! کمیٹی پر زکوة ہے؟
اگر ہے تو کمیٹی نکلنے سے پہلے یا بعد میں؟
جواب: بی سی (کمیٹی) میں جتنی رقم (قسطیں) آدمی جمع کروا چکا ہو، اگر وہ رقم تنہا یا دوسرے اموال کے ساتھ مل کر زکوۃ کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جاتی ہے تو اس رقم کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی، مثلاً: ایک شخص کمیٹی میں پچاس ہزار روپے بھر چکا ہے اور وہ پہلے سے صاحبِ نصاب ہے تو زکوۃ اداکرتے وقت پچاس ہزار کی رقم کو بھی شامل کرکے زکوۃ ادا کرے گا، اور اگر آدمی پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہے اور کمیٹی میں جمع کردہ رقم زکوۃ کے نصاب کے برابر نہیں تو اس رقم پر زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔
اگر کوئی شخص کمیٹی وصول کرچکا ہو، تو زکوۃ کی ادائیگی کے وقت کمیٹی کی جو رقم اس کے پاس موجود ہوگی، اس مجموعی رقم میں سے جتنی قسطیں باقی ہیں، وہ سب قرضہ ہیں، انہیں منہا کرکے بقیہ رقم کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب زکوٰۃ المال، 305/2، ط: سعید)
ان الدیون عند الامام ثلاثۃ قوی ومتوسط وضعیف فتجب زکاتہا اذا تم نصابا وحال الحول لکن لافورا بل عند قبض اربعین درہما من الدین القوی کقرض وبدل مال تجارۃ فکلما قبض اربعین درہمایلزمہ درہم الخ۔”
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی