عنوان: نصاب زکوٰۃ سے قرض منہا کر کے زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم(4211-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب !
ایک صاحب، جو کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں اور بر سر روزگار ہیں، وہاں انہوں نے ایک مکان مورگیج (رہن) کے ذریعہ لیا ہے، جس کے تحت انہیں بینک کو ایک بڑی رقم ترتیب سے ادا کرنی ہے جس کی ادائیگی میں کچھ سال لگیں گے، تو کیا ان کو زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی؟
ان کے پاس پاکستان میں بھی پلاٹ ہے جو انہوں نے بیچنے کی نیت سے خریدا ہے، تاکہ بعد میں بچوں کے کام آ جائے، تو کیا اس پر بھی زکوۃ واجب ہے؟
اگر ہے تو زکوٰۃ کا تخمینہ کس طرح سے لگایا جائے گا؟

جواب: ١- اگر کسی شخص نے اپنا مال کسی کے پاس گروی رکھوایا ہے، تو جب تک وہ گروی رکھا ہوا ہے اس مال پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
٢- وہ پلاٹ جو بیچنے کی نیت سے خریدا ہے، وہ بھی قابل زکوٰۃ اموال میں شمار ہو کر، اس کی مالیت کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے گا۔
٣- زکوٰۃ ادا کرنے کا تخمینہ یہ ہے کہ کل نصاب زکوٰۃ کا ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا۔
نیز واضح رہے کہ اگر صاحب نصاب مقروض ہو اور وہ قرضہ طویل المیعاد ہو، ( یعنی ایسا قرضہ ہو کہ جس کا مطالبہ فوری نہ ہو)، تو کل نصاب زکوٰۃ میں سے صرف اس سال واجب الادا قرضہ (یعنی کل قرضہ میں سے جتنی رقم اس سال اسے ادا کرنی ہے) اتنی رقم منہا کر کے باقی ماندہ نصاب کی زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (259/2، ط: دار الفکر)
"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول؛ لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)".

و فیه ایضاً: (263/2، ط: دار الفکر)
"فلا زکوۃ علی المکاتب…ولافی مرھون بعد قبضہ
ای لا علی المرتھن لعدم ملک الرقبۃ ولا علی الراھن لعدم الید واذا استردہ الراھن لا یزکی عن السنین الماضیۃ الخ".

الھندیة: (172/1)
"(ومنھا الملک التام) وھو ما اجتمع فیہ الملک والید واما اذا وجد الملک دون الید کالصداق قبل القبض او وجد الید دون الملک کملک المکاتب والمدیون لاتجب فیہ الزکوٰۃ کذا فی السراج الوھاج… ولا علی الراھن اذا کان الرھن فی ید المرتھن ھکذا فی البحر الرائق".

حاشیة الطحطاوی علی الدر المختار: (391/1)
"(قولہ ولافی مرھون) ای لا علی المرتھن لعدم ملک الرقبۃ ولا علی الراھن لعدم الید واذا استردہ الراھن لا یزکی عن السنین الماضیۃ وھو معنی قول الشارح بعد قبضہ ویدل علیہ قول البحر ومن موانع الوجوب الرھن اھ حلبی وظاھرہ ولو کان الرھن ازید من الدین".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 181 Apr 30, 2020
nisab e zkat sai / say qarz minha kar k zakat adaa karnay ka hukum, Ruling on paying Zakat by deducting debt from the obliged money of Zakat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.