عنوان: زیر تعمیر پلازہ میں فلیٹ بک کروانے کی صورت میں اس کی زکوة کا حکم(4267-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب !
میں نے ایک فلیٹ اس نیت سے بک کیا کہ یا تو اس میں رہائش اختیار کروں گا یا ضرورت پڑنے پر فروخت کردوں گا، تاہم بعد میں کچھ قسطوں کی ادائیگی کے بعد میں نے اپنے دوست کو اس بات پر راضی کیا کہ آگے کی قسطیں وہ بھر دے اور آخر میں میں اس سے اپنے پیسے واپس لے لوں، اب جب کہ فلیٹ اس منزل تک نہیں پہنچا جہاں کا فلور میں نے بک کیا ہے (البتہ وہ نام ہو چکا ہے) تو اس کی زکوة کس طرح ادا کروں؟

جواب: واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں کسی پلازہ میں فلیٹ بک کروانا شرعا "عقد استصناع" ہے، جس میں بک کروانے والے (مستصنع) کا اپنے فلیٹ پر باقاعدہ قبضہ ہوجانے سے پہلے وہ فلیٹ، بنانے والے (صانع) کی ملکیت میں ہوتا ہے، بک کروانے والے کی اس میں ملکیت نہیں ہوتی، لہذا فلیٹ پر قبضہ سے پہلے اس کی مالیت پر زکوة لازم نہیں ہوگی، چاہے وہ فلیٹ ذاتی استعمال کیلئے بک کروایا ہو، یا آگے فروخت کرنے کے لیے۔
نیز جو رقم فلیٹ کی قسطوں کے طور پر جمع کروائی گئی ہے، وہ چونکہ بک کروانے والے کی ملکیت سے نکل چکی ہے، اس لئے اس رقم کی زکوة بھی اس پر لازم نہیں ہوگی۔
تاہم فلیٹ پر قبضہ ہونے کے بعد اس کی مالیت پر حسب شرائط زکوٰۃ واجب ہوگی۔
چونکہ سائل کی صراحت کے مطابق، ان کا بک کیا گیا فلیٹ اب تک تعمیر نہیں ہوا ہے، جس وجہ سے اس پر قبضہ بھی نہیں ہوا، اس لیے اس میں ملکیت ثابت نہیں ہوئی ہے، لہذا اس فلیٹ پر موجودہ حالت میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقه البیوع: (601/1)

"ان المصنوع ملک للصانع ولیس ملکا للمستصنع قبل التسلیم، فلایجوز للمستصنع ان یبیعہ قبل ان یسلم الیہ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1148 May 02, 2020
zeer e tameer pilaza mai flat book karwanay ki soorat mai , Ruling on Zakat on booking a flat in a plaza under construction

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.