عنوان: ڈاکٹروں کا N95 ماسک کی وجہ سے داڑھی کتروانا(4290-No)

سوال: جناب مفتی صاحب!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
اس وقت ڈاکٹر حضرات کو، جن میں بندہ ڈاکٹر حماد طفیل کے چند متعلقین بھی ہیں، عجیب وغریب صورتِ حال کا سامنا ہے، اور وہ درج ذیل ہے:
وہ ڈاکٹر حضرات جن کو ہسپتال کی طرف سے کورونا وائرس کے مریضوں کو دیکھنا پڑ رہا ہے، ان کو ہسپتال کی طرف سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی داڑھی منڈوائیں، اگر وہ اپنی داڑھی نہیں منڈوائیں تو( N-95) ماسک پورے چہرے پر مکمل طور پر نہیں لگ پاتا، جس کی وجہ سے قوی اندیشہ ہوتا ہے کہ ڈاکٹر خود اس مرض میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوجائے، یا شدید بیمار پڑجائے، حتی کہ دوسروں کو یہ مرض(Covid-19) کے لگنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
بہت سارے ہسپتالوں (اور پاکستان کے تقریبا سارے ہسپتالوں میں) میں ایسے ماسک جو داڑھی والے حضرات کے بیٹھ جائیں اور ان کو مرض بھی نہ لگے، موجود نہیں ہیں، لیکن اب حالات کے بگڑنے کی وجہ سے N-95 ماسک پہننے کے علاوہ کوئی حل نہیں اور اس کے لیے داڑھی کٹوانا ضروری ہوتا ہے، اگر یہ چہرے پر نہ بیٹھے اور تقریبا اکثر اطباءکے چہروں پر جن کے داڑھی ہو، یہ نہیں بیٹھتا، تو ایسی مندرجہ بالا خرابیاں لاحق ہونے کا قوی گمان ہوتا ہے۔
یہ بات واضح رہے یہ عام ماسک نہیں ہے، بلکہ انتہائی حساس صورتوں (جن میں کورونا کے مریض شامل ہیں) میں استعمال ہوتا ہے اور اس کو چہرے پر بٹھانے کے لیے خاص ٹیسٹ(Fit test) ہوتا ہے، تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کوئی جراثیم جسم میں تونہیں جارہا۔
ڈاکٹر کی جان بچانے کے لیے اس کی افادیت ثابت شدہ ہے اور داڑھی والے حضرات کے لیے اس کا کوئی متبادل بھی فی الفور موجود نہیں ہے۔
داڑھی والے ڈاکٹر حضرات نے بارہا تجربے کے بعد یہ دیکھا ہے کہ داڑھی ہوتے ہوئے ڈاکٹر اس خاص ٹیسٹ میں کامیاب نہیں ہو پاتا، اور اِس وقت تک تحقیق بھی یہی ہے۔
سوال کے ساتھ اطباء کے ہاں ماسک پہننے کا درست طریقہ کار اور احصائیات(Statistics)بھی منسلک ہیں۔
برائے مہربانی اس کا شرعی حل بتلا کر ثواب دارین حاصل فرمائیں۔

جواب: جواب سے پہلے بطور تمہید یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ داڑھی رکھنا واجب ہے اور داڑھی مونڈکر یا کترکر ایک مشت سے کم کرنا ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے، البتہ درج ذیل قواعد اور نظائر کی روشنی میں ذکر کردہ مرض (Covid-19) میں بقدرِ ضرورت اور بوقتِ ضرورت داڑھی مونڈنے کی مشروط گنجائش معلوم ہوتی ہے:
(1) انسان پر اپنی جان کی حفاظت کرنا واجب ہے اور اپنے آپ کو مواقعِ عزیمت کے علاوہ قصداً ہلاکت میں ڈالنا ناجائز اور حرام ہے اور اسی وجہ سے انسان کا اپنے آپ کو قتل کرنا بھی ناجائز ہے۔
(2) اپنی جان بچانے کی خاطراضطراری یعنی انتہائی مجبوری کے حالات (بوقتِ ضرورت اور بقدرِ ضرورت) میں ممنوع کام کے ارتکاب کی گنجائش آیت مبارکہ سے ثابت ہے، جیسا کہ جان بچانے کے لیے فقہاء کرام نےحرام (خنزیر یا شراب) کھانے پینے کی مشروط اجازت دی ہے۔
(3) خواتین کا اپنے سر کے بال کاٹنا فقہاء احناف نے حرام فرمایا ہے، لیکن اگر شرعی ضرورت درپیش ہو، تو سر کے بال منڈوانے کی گنجائش ہے۔
(4) اسی طرح فقہ مالکی میں صراحت ہے کہ عام حالات میں داڑھی مونڈنا مثلہ ہے اور بدعت ہے، لیکن اگر ایسا زخم جس کی وجہ سے داڑھی منڈوانے کی ضرورت ہو تو ایسا کرنے کی گنجائش ہے۔
(5) داڑھی رکھنا عبادت ہے اور اللہ تعالیٰ کا حق ہے، جبکہ دوسروں کی جان بچانا اور اپنے ضرر سے محفوظ رکھنا بندوں کا حق ہے، اور بندوں کا حق (مذکورہ مسئلہ میں) اللہ تعالیٰ کے حق پر مقدم معلوم ہوتا ہے۔
چنانچہ مسئولہ صورت میں اگر واقعۃً اطباء کو اس مرض (COVID-19)میں اپنی جان کی حفاظت کے لیے مخصوص ماسک(N-95) کا استعمال کرنا طبی طور پر لازم قرار دیا گیا ہو، اور یہ مخصوص ماسک مسلمان ماہر اطباء کے بیان کے مطابق طبیب کی اس وقت تک حفاظت نہیں کرتا ہو، جب تک کہ وہ اچھے طریقہ سے چہرے کی جلد کے ساتھ چسپاں نہ ہوجائے، اور طبیب کو اس مخصوص ماسک کے ذریعہ اپنی جان کی حفاظت کرنے کے لیے داڑھی کا مونڈنا ضروری سمجھا گیا ہو، نیز اس ماسک کو لگانے سے طبیب، تشخیص کے لیے آنے والا شخص اور طبیب سے متعلق دیگر افراد کی جان کی یقیناً یا غالب گمان کی حد تک حفاظت ہو سکتی ہو، تو مندرجہ ذیل شرائط پائے جانے کی وجہ سے یہ گنجائش معلوم ہوتی ہے:
(1) یہ اجازت صرف ان اطباء کے لیے ہے، جو کورونا وائرس (Covid-19) کے مریضوں کوبراہ راست (f2f) خود دیکھ رہےہوں، یا جنہیں عوام میں اس بیماری کی تشخیص اور علاج کی ذمہ داری دی گئی ہو اور ان کا داڑھی کے ساتھ مخصوص ٹیسٹ (Fit Test) کامیاب نہ ہو۔
(2) اطباء کو فراہم کیے گئے مخصوص ماسک(N-95) کے علاوہ کوئی ایسا متبادل ماسک نہیں ہو، جس سے داڑھی کترنے کی نوبت نہ آتی ہو، یا موجود تو ہو(جیسا کہ PAPR ) لیکن وہ طبیب کی دسترس میں نہ ہو۔
(3) داڑھی کا صرف اتنا حصہ کتروایا یا منڈوایا جائے، جس سے مخصوص ماسک(N-95) پہننے کی ضرورت پوری ہوسکے۔
اگر مندرجہ بالاشرائط نہیں پائی گئیں، تو مقدارِ واجب سے کم داڑھی رکھنا ناجائز ہے۔
نوٹ: داڑھی منڈوانے یا کتروانے والا طبیب پکی نیت کرے کہ وباء کی وجہ سے واقع ہونے والی ضرورت ختم ہوتے ہی فوراً داڑھی کی واجب مقدار رکھے گا، نیز ایسے شخص کے لیے مناسب ہے کہ ساتھ ساتھ توبہ واستغفار بھی کرتا رہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 173)
فَمَنْ اُضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إثْمَ عَلَيْهِ إنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌo

و قوله تعالیٰ: (المائدة، الایة: 3)
فَمَنْ اُضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمo

و قوله تعالیٰ: (البقرة، الایة: 195)
وَ أَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ لا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَ أَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَo

و قوله تعالیٰ: (النحل، الایة: 106)
مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌo

صحيح البخاري: (رقم الحدیث: 5893 ، ط: دار طوق النجاة)
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ? انْهَكُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى

الأشباه و النظائر: (ص: 107)
الضَّرُورَاتِ تُبِيحُ الْمَحْظُورَاتِ

و فیه ایضاً: (ص: 107)
ما أبيح للضرورة يقدر بقدرها

مراتب الإجماع لابن حزم الظاهري: (157/1)
وَاتَّفَقُوا أَن حلق جَمِيع اللِّحْيَة مثلَة لَا تجوز.

الهندية: (42/5)
وإن أمره العامل أن يضرب سوطا واحدا أو أمره أن يحلق رأسه ولحيته أو أن يقيده وهدده على ذلك بالقتل رجوت أن لا يكون آثما في فعله ولا في تركه، وإنما علقه بالرجاء؛ لأنه لم يجد في هذا بعينه نصا.

مواهب الجليل لشرح مختصر الخليل: (313/1)
الرابع: وحلق اللحية لا يجوز وكذلك الشارب وهو مثلة وبدعة ويؤدب من حلق لحيته أو شاربه إلا أن يريد الإحرام بالحج ويخشى طول شاربه قال ابن يونس في جامعه: قال مالك فيمن أحفى شاربه يوجع ضربا وهو بدعة وإنما الإحفاء المذكور في الحج: إذا أراد أن يحرم فأحفى شاربه خشية أن المطلوب في زمن الإحرام ويؤذيه وقد رخص له فيه وكذلك إذا دعت ضرورة إلى حلقه أو حلق اللحية لمداواة ما تحتها من جرح أو دمل أو نحو ذلك والله تعالى أعلم۔

الفقه على المذاهب الأربعة: (45/2)
الحنفية – قالوا: واختلف في شعر رأس الرجل فقيل : يسن حلقها لغير المحرم كل جمعة وقيل : يجوز حلقها وتركها وإذا تركها فالسنة أن يفرقها ولا بأس أن يحلق وسط الرأس ويترك الباقي من غير أن يفتله لأن فتله مكروه أما شعر المرأة فيحرم حلقه لغير ضرورة ولو أذن الزوج في ذلك لأنه لا يحل أن تتمثل المرأة بالرجل كما لا يحل للرجل أن يتمثل بالمرأة ولهذا حرم عليه حلق لحيته۔۔۔
الحنابلة – قالوا:ويكره حلق رأس المرأة أو قصه من غير عذر كقروح برأسها أما حلق رأسها لمصيبة فإنه حرام ويسن إزالة شعر العانة بالحلق أو القص أو النورة ويسن نتف الإبط فإن الشافعية قالوا : عليه حلقه . ولا يكره أخذ شيء من شعر عارضه وحاجبيه۔

الجديع و كتابه الأول " اللحية ": (ص: 6)
[ قال ابن يونس في جامعه : قال مالك فيمن أحفى شاربه يوجع ضربا وهو بدعة ، وإنما الإحفاء المذكور في الحج إذا أراد أن يحرم فأحفى شاربه خشية أن يطول في زمن الإحرام ويؤذيه ، وقد رخص له فيه ، وكذلك إذا دعت ضرورة إلى حلقه أو حلق اللحية لمداواة ما تحتها من جرح أو دمل أو نحو ذلك] اه.لا أظن أني بحاجة إلى شرح للمذهب ، إذ هذا التصريح بعدم الحلق للشارب واللحية إلا من ضرورة۔

الشرح الكبير على متن المقنع: (615/2)
(مسألة) (ومن الذهب قبيعة السيف وما دعت إليه الضرورة كالانف وما ربط به أسنانه وقال أبو بكر يباح يسير الذهب) يباح من الذهب للرجل ما دعت الضرورة إليه كالانف لمن قطع أنفه لما روي أن عرفجة بن أسعد

درر الحكام شرح غرر الأحكام: (29/1)
(تنبيه) : علم مما ذكرناه أن المراد بالخوف غلبة الظن ومعرفته باجتهاد المريض، والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق وقيل عدالته شرط فلو برئ من المرض لكن الضعف باق وخاف أن يمرض سئل عنه القاضي الإمام فقال: الخوف ليس بشيء وما وقع في التبيين الصحيح الذي يخشى أن يمرض بالصوم فهو كالمريض فالمراد من الخشية غلبة الظن كذا في شرح الغزي من العوارض في الصوم فيكون كذلك هنا.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1461 May 04, 2020
doctor's / dactroo ka N95 mask ki waja / vaja se / sae / say darhi / daarhi katarwana / kutarwaana , Doctors shave / shaving their beards because of the N95 mask

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.