سوال:
مفتی صاحب ! جس حدیث سے عورت کے چہرے کا پردہ ثابت ہے وہ بتادیں، کیونکہ ہمارے بعض دوست چہرہ کے پردہ کو نہیں مانتے۔
جواب: مندرجہ زیل حدیث سے چہرہ کے پردہ کا حکم ثابت ہوتا ہے:
عن قيس بن شماس قال جاءت امرأة الني صلى الله عليه وسلم يقال لها ام خلاد وهي منتقبة تسأل عن ابنها وهو مقتول فقال لها بعض أصحاب النبي جئت تسألين عن ابنك وانت منتقبة؟ فقالت ان ارزا ابنى فلن ارزاء حيائی.فقل رسول الله صلى الله عليه وسلم له اجر شهيدين قالت ولم ذاك يا رسول الله؟ قال لانه قتله أهل الكتاب.
ترجمہ: حضرت قیس بن شماس روایت فرماتے ہیں کہ ایک خاتون جن کو ام خلاد کہا جاتا تها، حضور صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں اس طرح حاضر ہوئیں کہ ان کے چہرہ پر نقاب تها اور آکر اپنے مقتول بیٹے کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنے لگیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی صحابی نے ان خاتون سے کہا کہ تم اپنے مقتول بیٹے کے بارے میں پوچهنے آئی ہو، اس کے باوجود تم نے اپنے چہرے پر نقاب ڈالا ہوا ہے؟ ان خاتون نے جواب دیا کہ اگر میرے بیٹے پر مصیبت آئی ہے تو میری حیاء پر تو مصیبت نہیں آئی، اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو دو شہیدوں کا اجر ملے گا، ان خاتون نے پهر سوال کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیوں؟ جواب میں حضور اقدس صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ اس لیے کہ اس کو اهل کتاب نے قتل کیا ہے۔
اس حدیث سے چہرہ کے پردہ کا حکم ثابت ہوتا ہے.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی