عنوان: حرام مال کی زکوۃ(4312-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کسی شخص کے پاس حرام مال ہو، تو کیا اس پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟

جواب: اگر کسی کا مال خالص حرام ہے تو اس میں زکوۃ واجب نہیں ہوگی، کیونکہ مالِ حرام کا حکم یہ ہے کہ اگر مالک معلوم ہو تو اس کو واپس کردیا جائے اور اگر مالک معلوم نہ ہو تو ثواب کی نیت کے بغیر سارا مال صدقہ کردیا جائے۔
حرام مال کے ذرائع آمدنی اگر مختلف ہوں، (جیسے: رشوت، چوری، غصب اور سود وغیرہ سے حاصل ہونے والی کمائی) اور حلال وحرام اس طور پر مخلوط ہوں کہ تمیز مشکل ہو، جیسا کہ عموماً دیکھنے میں آتا ہے، اس صورت میں اگر وہ مال بقدرِ نصاب ہے، تو ایسے مال کی زکوۃ ادا کرنا ضروری ہوگا، البتہ اگر حلال و حرام اس طور پر مخلوط ہوں کہ تمیز کرنا ممکن ہو، تو حرام مال کی مقدار کا صدقہ کرنا واجب ہے، اور حلال مال کی مقدار پر زکوۃ واجب ہوگی، بشرطیکہ بقدرِ نصاب ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (مطلب فیما لو صادر السلطان جائرًا فنوی بذٰلک أداء الزکاۃ، 291/2، ط: سعید)
لو کان الخبیث نصابًا لا یلزمہ الزکاۃ؛ لأن الکل واجب التصدق علیہ … الخ، ما وجب التصدق بکلہ، لا یفید التصدق ببعضہ؛ لأن المغصوب إن عُلمت أصحابہ أو ورثتہم وجب ردہ علیہم، وإلا وجب التصدق بہ۔

و فیه ایضاً: (باب زکوٰۃ الغنائم، 291/2، ط: سعید)
لوخلط السلطان المال المغصوب بمالہ ملکہ فتجب الزکاۃ فیہ لأن الخلط استہلاک - وہذا إذاکان لہ مال غیر ما استہلکہ بالخلط منفصل عنہ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3084 May 07, 2020
haram mal ki zakat , Zakat on haraam wealth

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.