سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میری بیوی کے پاس زیورات ہیں جو اس کو شادی کے موقع پر ملے تھے، اور ان پر سال گزر چکا ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس کے زیورات کی زکوٰۃ ادا کرنا بھی میرے اوپر لازم ہے؟ یا وہ اپنے زیورات کی زکوٰۃ خود ادا کرے گی؟
جواب: بیوی کے زیورات کی زکوۃ شرعاً بیوی پر واجب ہے، اور اس کی ادائیگی بھی بیوی کے ذمہ ہے، شوہر کے ذمہ اس کی ادائیگی شرعاً لازم نہیں ہے، ہاں ! اگر بیوی کے کہنے پر شوہر اس کی طرف سے زکوۃ ادا کرے، تو زکوۃ ادا ہوجائے گی اور بیوی پر شوہر کا بڑا احسان ہوگا۔
البتہ اگر شوہر اس کی طرف سے ادا نہ کرے یا ادا کرنا چاہتا ہو، مگر اس کے پاس گنجائش نہ ہو تو بیوی پر خود زکوۃ ادا کرنا لازم ہے، خواہ نقدی زکوۃ میں دے یا زیور کا کچھ حصہ بیچ کر زکوۃ ادا کرے، بہرحال بیوی پر ادائیگی لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
خلاصة الفتاوی: (کتاب الزکوٰۃ، 235/1، ط: رشیدیة)
الزکاۃ إنما تجب إذا ملک نصابا تاماً نامیاً حولاً کاملاً
بدائع الصنائع: (53/2)
ان الزکوۃ عبادۃ عندنا والعبادۃ لا تتادی الا باختیار من علیہ، اما بمباشرتہ بنفسہ او بامرہ وانابتہ غیرہ فیقوم النائب مقامہ....
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی