عنوان: کار، بس، رکشہ اور ٹیکسی پر زکوۃ(4334-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کسی شخص کے پاس کار یا اسی طرح کسی کے پاس بس، رکشہ، ٹیکسی وغیرہ ہو، تو کیا ان چیزوں پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟

جواب: اگر ذکر کردہ سواریاں ذاتی استعمال کے لیے ہوں، تو ان پر زکوۃ نہیں ہے، اور اگر کرایہ پر دی گئی ہوں، تو اس صورت میں اگر ان سے حاصل ہونے والی آمدنی سال کے آخر تک موجود رہے اور وہ تنہا یا دوسرے اموال کے ساتھ مل کر نصاب کے برابر ہو تو اس پر ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کرنا لازم ہے، اور اگر کرایہ کی رقم سال کے آخر تک نہیں بچتی، بلکہ خرچ ہوجاتی ہے، تو اس صورت میں اس رقم پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (کتاب الزکوٰۃ، 234/1، ط: زکریا)

فلیس في دور السکنی وثیاب البدن وأثاث المنزل ودواب الرکوب وعبید الخدمۃ وسلاح الاستعمال زکاۃ … وکذا … وآلات المحترفین الخ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1108 May 08, 2020
car, bus, rikshaw or taxi par zakat, Zakat / Zakaat on car, bus, rickshaw and taxi

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.