سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میں نے ایک گاڑی قسطوں پر لی ہوئی ہے، جس کی مجھے وقتاً فوقتا قسط ادا کرنی ہے، کیا سال گزرنے کے بعد مجھے ان بقیہ قسطوں کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی یا اپنے مال سے وہ رقم نکال کر باقی مال کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی؟
جواب: قسطوں کا قرضہ دین مؤجل ہے اور دین مؤجل زکوۃ واجب ہونے سے مانع نہیں ہے، لہذا اس سلسلہ میں ایک سال کی ادا طلب قسطوں کی رقم منہا کی جائے گی، اس کے بعد بقیہ رقم اگر نصاب کے بقدر تنہا یا دوسرے مال کے ساتھ مل کر پہنچتی ہوتو اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الزکوٰۃ، 260/2، ط: سعید)
فارغ عن دین لہ مطالبٌ من جھۃ العباد سواء کان ﷲ کزکاۃ .… ولو کفالۃ او موجلا قال ابن عابدین رحمہ اﷲ تحت قولہ او موجلا عزاہ فی المعراج الی شرح الطحاوی وقال وعن ابی حنیفۃ لایمنع وقال الصدر الشھید لاروایۃ فیہ، زاد القھستانی عن الجواھر والصحیح انہ غیر مانع۔
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 100/2066
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی