سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب !
ایک انجنیئر صاحب نے رات فون کر کے یہ سوال کیا کہ وہ ایک انجینئر ہیں اور پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈ ہیں، انجینئرنگ کونسل نے ان کو ایک سرٹیفیکیٹ جاری کیا ہے، اس تناظر میں سوال یہ ہے کہ قطع نظر اس بات کے کہ وہ بے روزگار ہیں یا بر سرِ روزگار ہیں، ایک کمپنی انہیں کہتی ہے کہ یہ سرٹیفکیٹ ہمیں دے دیں، ہم آپ کو سال میں اتنی رقم دیں گے، یاد رہے کہ کمپنی صرف سرٹیفکیٹ لے رہی ہے اور کام کچھ بھی نہیں لے رہی ہے اور اس سرٹیفکیٹ لینے سے اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ دوسری کمپنیوں کو یہ دکھائے گی کہ دیکھیں ہماری کمپنی کے پاس اتنے تعلیم یافتہ انجنیئرز ہیں، تاکہ وہ اچھے ٹھیکے حاصل کر سکے، تو کیا اس انجینئر کے لیے جائز ہے کہ صرف سرٹیفکیٹ دینے کا بدلہ لے سکتا ہے؟
اسی طرح ایک کمپنی کہتی ہے کہ ہم آپ کو اپنا پارٹنر بناتے ہیں، لیکن آپ کا نفع و نقصان سے کوئی واسطہ نہیں ہو گا، بس سال میں ہم آپ کو اتنی رقم دے دیں گے، یاد رہے کہ اس کمپنی نے اس سے نہ ہی کچھ لیا ہے اور نہ ہی آگے نفع و نقصان میں اس کا کوئی واسطہ ہو گا، تو کیا اس انجینئر یا کسی بھی شخص کے لیے اس کمپنی سے کوئی مخصوص رقم وغیرہ لینا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی کمپنی یا ادارے کا آرڈر لینے کے لیے ایسے انجینئرز کا سرٹیفکیٹ دکھانا، جو کمپنی کے باقاعدہ ملازم نہ ہوں، اور ان کو اپنا ملازم ظاہر کرکے آرڈر لینا جھوٹ اور دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے۔
نیز کمپنی یا کسی ادارے سے تنخواہ کے استحقاق کے لیے ضروری ہے کہ کمپنی کا کام سر انجام دیا جائے یا کمپنی کی طرف سے مقرر شدہ وقت پر حاضری دی جائے، پھر چاہے کمپنی حسبِ صوابدید ملازم سے کام لے یا نہ لے۔
لہذا انجینئر حضرات کو چاہیے کہ وہ کمپنی کے ملازم بن کر اپنی خدمات (خواہ وہ خدمات معمولی درجے کی ہی کیوں نہ ہوں) فراہم کر کے تنخواہ وصول کریں، جس کی ممکنہ صورت یہ ہو سکتی ہے کہ مثلاً: مہینے میں ایک مرتبہ کمپنی میں کچھ وقت گزاریں اور اپنے شعبے سے متعلق کمپنی کے کاموں یا اس شعبے کی مشاورت میں شرکت کریں، تاکہ کمپنی سے تنخواہ پانے کا جواز پیدا ہو سکے، ورنہ کمپنی کو مذکورہ بالا مقصد کے لیے اپنے انجینئرنگ سرٹیفکیٹ فراہم کرنا، کمپنی کے ساتھ جھوٹ اور دھوکہ دہی میں تعاون کرنے کے زمرے میں آئے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
النتف فی الفتاویٰ: (کتاب الإجارة، ص: 338، ط: سعید)
"والإجارۃ لا تخلو: إما أن تقع علی وقت معلوم أو عمل معلوم فإن وقعت علی عمل معلوم فلا تجب الاجرۃ إلا بإتمام العمل۔۔۔۔۔وان وقعت علی وقت معلوم فتجب الأجرۃ بمضی الوقت ۔۔۔۔الخ".
الھندیة: (416/4)
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 2)
وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِo
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی