سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میرا کمپریسر کا کام ہے، میں پرانے کمپریسر خرید کر ان کو مرمت کر کے فروخت کرتا ہوں، کیا ان پر زکوة ہے، جب کہ یہ کمپریسر کبھی کبھی سال بھر بھی رکھے رہتے ہیں اور کبھی بہت جلد فروخت ہو جاتے ہیں، تو براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ان کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ تجارت کی نیت سے خریدا ہوا مال اگر چہ سال بھر رکھا رہے، اس پر بھی زکوٰۃ لازم ہوتی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں سال کے آخر میں آپ کے پاس جتنے بھی کمپریسر ہوں، ان سب کی قیمت لگا کر آپ پر زکوٰۃ نکالنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (174/1)
وینقسم کل واحد منہما إلی قسمین: خلقی وفعلی، ہٰکذا فی التبیین۔ فالخلقی الذہب والفضۃ …، والفعلی ما سواہما ویکون الاستنماء فیہ بنیۃ التجارۃ الخ۔
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الزکوٰۃ، 197/3، ط: زکریا)
(نام ولو تقديرا) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه. ثم فرع على سببه بقوله۔۔۔الخ
(قوله نام ولو تقديرا) النماء في اللغة بالمد: الزيادة، والقصر بالهمز خطأ، يقال: نما المال ينمي نماء وينمو نموا وأنماه الله - تعالى - كذا في المغرب. وفي الشرع: هو نوعان: حقيقي وتقديري؛ فالحقيقي الزيادة بالتوالد والتناسل والتجارات، والتقديري تمكنه من الزيادة بكون المال في يده أو يد نائبه بحر (قوله الاستنماء) أي طلب النمو۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی