عنوان: پلازہ کی دکان بک کروانے کی صورت میں اس کی زکوة کا حکم(4372-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! وقار احمد نے سن دو ہزار اٹھارہ میں ایک پلازہ کی دکان ستر لاکھ میں بک کروائی کہ قیمت بڑھے گی تو بیچ دوں گا، دو ہزار بیس تک پلازے کی بنیادوں کی کھدائی ہوئی ہے اور وقار احمد نے مبلغ چودہ لاکھ ایڈوانس رقم جمع کروائی ہے اور بقیہ رقم وقار احمد کے ذمہ ہے، رہنمائی فرمائیں کہ وقار احمد اس دکان کی کتنی زکوۃ ادا کریں گے؟

جواب: واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں پلازہ کی دکان بک کروانا شرعا عقد استصناع ہے، جس میں بک کروانے والے(مستصنع) کا دکان پر باقاعدہ قبضہ ہوجانے سے پہلے وہ دکان، بنانے والے صانع کی ملکیت میں ہوتی ہے، بک کروانے والے کی ملکیت نہیں ہوتی، لہذا دکان پر قبضہ سے پہلے وقار احمد پر اس کی مالیت کی زکوة لازم نہیں ہوگی، چاہے دکان ذاتی استعمال کیلئے بک کروائی ہو یا آگے فروخت کرنے کے لئے، تاہم اس دکان کا باقاعدہ قبضہ ملنے کے بعد اس کی مالیت پر زکوة لازم ہوگی۔
نیز جو رقم ایڈوانس (بیعانہ) کے طور پر جمع کروائی گئی ہے، وہ چونکہ وقار احمد کی ملکیت سے نکل چکی ہے، اس لئے اس رقم کی زکوة بھی اس پر لازم نہیں ہوگی، البتہ دکان کی مد میں بقیہ جو رقم اس کے ذمہ واجب الاداء ہے، اس میں سے صرف ایک سال میں ادا کی جانے والی رقم (قسطیں) بقیہ اموال میں سے بطور قرض منہا کی جا سکتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقه البیوع: (601/1)
ان المصنوع ملک للصانع ولیس ملکا للمستصنع قبل التسلیم، فلایجوز للمستصنع ان یبیعہ قبل ان یسلم الیہ۔

کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 100/2066

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 491 May 13, 2020
plaza / plaaza ki dukan / dokaan / shop book karvaney / karwane ki soorat / sorat me / mey is ki zakat / zakaat ka hokom / hukum / hukom / hokum, Ruling on Zakat / zakkat in case of booking a plaza shop

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.