عنوان: فلیٹ کے اوپر غیر قانونی طریقے سے چوتھی منزل(4th floor) بنانے اور اس کی آمدنی کا حکم(4390-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں نے تقریباً گیارہ سال پہلے ایک زمین خریدی تھی اور اس پر فلیٹس بنا کر کرائے پر دینے کی نیت تھی، لیکن چونکہ میرے پاس مزید پیسے نہیں تھے، تو میں نے اپنے ایک دوست کو کہا کہ زمین میری اور فلیٹس کی تعمیرات کے پیسے تم دے دو اور پھر کرائے پر لگنے کے بعد جو بھی ماہانہ کرایہ آیا کرے گا، وہ ہَم آپس میں آدھا آدھا تقسیم کر لیا کریں گے، پھر ہوا یہ کہ تین تین کے دو سیٹ پر مشتمل چھ فلیٹس بن گئے، بعد میں ٹھیکیدار نے کہا کہ ہر سیٹ کے اُوپر ایک فلیٹ اور بنا لیں تو اِس طرح ٹوٹل آٹھ ہو جائیں گے،
لیکن مسئلہ یہ تھا کے اوپر چوتھی منزل بنانا قانوناً ممنوع تھا، لیکن پولیس والوں کو دس ہزار روپے دے کر اس علاقہ میں چوتھی منزل بھی بنائی جا سکتی تھی، چنانچہ ہم نے چوتھی منزل بنوا لی، اب پوچھنا یہ ہے کہ چوتھی منزل کا جو کرایہ آ رہا ہے وہ حلال ہے یا نہیں؟
اب چوتھی منزل کا کیا کریں، بنے رہنے دیں یا توڑ دیں؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ پولیس والوں کو جو دس ہزار دیئے تھے اس کا کیا ہو گا؟
نوٹ:
واضح رہے کہ چوتھی منزل تعمیر کی جائے یا نہیں، پولیس والے دس ہزار ضرور لیتے ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ حکومت کے وہ جائز قوانین جو مصلحت پر مبنی ہوں، ان کی اطاعت کرنا شرعا بھی ضروری ہے، لہذا
1) مذکورہ صورت میں اگر آپ کے علاقے میں فلیٹ پر چوتھی منزل (4th floor) بنانا قانونا منع ہو، تو اس کے باوجود اس کے بنانے سے حکومت کے جائز قانون کی خلاف ورزی کا گناہ ہوگا، البتہ اس منزل (Floor) سے حاصل ہونے والا کرایہ (Rent) حرام نہیں ہوگا، بشرطیکہ اس کے حرام ہونے کی کوئی اور وجہ نہ پائی جائے۔
2) حکومت کے قانون کے مطابق اس کا جو جائز طریقہ کار (Process) ہو، اس پر عمل کریں۔
3) اس مقصد کیلئے پولیس والوں کو دس ہزار روپے دینا رشوت کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ ناجائز اور سخت گناہ ہے، اس سے بچنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (باب ما جاء فی الراشی و المرتشی فی الحکم، رقم الحدیث: 2337)
عن عبد اﷲ بن عمرو قال لعن رسول اﷲ ﷺالراشی والمرتشی

تکملۃ فتح الملہم: (باب وجوب طاعۃ الأمراء، 323/3، ط: اشرفیة)
وان المسلم یجب علیہ أن یطیع أمیرہ في الأمور المباحۃ، فإن أمر الأمیر بفعل مباح وجبت مباشرتہ، وإن نہی عن أمر مباح حرم ارتکابہ، ومن ہنا صرح الفقہاء بأن طاعۃ الإمام فیما لیس بمعصیۃ واجبۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 608 May 14, 2020
flat ke / kay opar / oopar ghair qanoni tareeqe se / say chotti manzil / 4th floor banane / bananey or is ki aamadni / income ka hokom / hukum / hukom / hokum, Ruling on illegally constructing / constructed 4th floor above the flat and its income

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.