عنوان: مغرب اور عشاء کا درمیانی وقت اور دائمی اوقات نماز کے کلینڈرز کا حکم(4425-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! جنتری میں جو عشاء کا وقت لکھا ہے، ہمارے یہاں اس وقت سے پہلے اذان دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے گھروں میں موجود مستورات جو اذان کے ساتھ نماز پڑھتی ہیں، ان کی نماز تو وقت سے پہلے ہو جاتی ہو گی، اسی طرح بعض مساجد میں جنتری میں لکھے گئے وقت سے پہلے نماز تک کھڑی ہوجاتی ہے، جب کہ اذان تو نماز سے بھی پندرہ منٹ پہلے دی جاتی ہے، اس تناظر میں رہنمائی فرمائیں کہ مغرب اور عشاء کے درمیان کم سے کم کتنا وقت ہونا چاھیے؟

جواب: واضح رہے کہ سورج کے غروب ہوجانے پر مغرب کا وقت شروع ہوجاتا ہے اور شفقِ ابیض (غروب کے بعد آسمان پر پہلے سرخی اور اس کے بعد جو روشنی سی آتی ہے، اس روشنی اور سفیدی) کے غائب ہونے پر مغرب کا وقت ختم ہوجاتا ہے اور عشاء کا وقت شروع ہوجاتا ہے، جو صبح صادق سے پہلے تک رہتا ہے ۔
واضح رہے کہ وقت داخل ہونے سے پہلے نماز نہیں ہوتی، اسی طرح یہ بھی واضح رہے کہ مغرب اور عشاء کا درمیانی وقت عموماً سوا گھنٹے سے کم نہیں ہوتا اور زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ گھنٹہ یا ایک گھنٹہ پینتیس منٹ ہوتا ہے، سردیوں میں وقت کم اور گرمیوں میں کچھ زیادہ ہوجاتا ہے، لیکن اس وقت کی تحدید نہیں کی جاسکتی ہے، کیونکہ ہر علاقے کے حساب سے روزانہ کی بنیاد پر، نماز کے اوقات میں کچھ نہ کچھ تبدیلی ہوتی رہتی ہے اور ہر آدمی کےلیے خود مشاہدہ کرکے ان اوقات کا تعین کرنا مشکل ہے،اسی وجہ سے اس فن کے ماہرین نے ہر علاقے کے لحاظ سے اوقات نماز کے کلینڈرز اور نقشے بنائے ہوئے ہیں،اس لئے ہر علاقے کے مستند علماء کرام سے تصدیق شدہ اوقات نماز کے کلینڈرز کے مطابق ہی نماز ادا کرنی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (رقم الحدیث: 151)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا....وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِينَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَنْتَصِفُ اللَّيْلُ....

رد المحتار: (341/1، ط: دار الفکر)
فينبغي الاعتماد في أوقات الصلاة وفي القبلة، على ما ذكره العلماء الثقات في كتب المواقيت، وعلى ما وضعوه لها من الآلات كالربع والأسطرلاب فإنها إن لم تفد اليقين تفد غلبة الظن للعالم بها، وغلبة الظن كافية في ذلك.

و فیه ایضاً: (370/1، ط: دار الفکر)
یشترط لصحة الصلاة دخول الوقت و اعتماد دخوله.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1932 Jun 01, 2020
maghrib or / aur esha ka darmiyani / darmiani waqt or / aur daimi oqat namaz ky calendars ka hukum, The middle time of maghrib and of isha and the order of the permanent timings calendars of prayer

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.