عنوان: پیشہ ور بھکاریوں سے کیسا برتاؤ کرنا چاہیے؟ نیز مغرب کے بعد سائل کو نہ دینے کی حقیقت(4432-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہمارے گھر مانگنے والے افراد جب بھی آتے ہیں تو والد صاحب بہت ہی ناراض ہو جاتے ہیں، انہیں یہ اعتراض ہوتا ہے کہ مانگنے والے ہمارے گھر ہی کیوں آتے ہیں اور اگر ہم انہیں کچھ دے دیں تو مزید غصہ ہوتے ہیں، ایسی صورت میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا کیا جائے؟
اس کے علاوہ اگر مغرب کے بعد کوئی سائل آ جائے تو کہتے ہیں کہ مغرب کے بعد نہیں دیتے، کیا واقعی یہ بات درست ہے؟

جواب: حقیقی ضرورت مندوں کی حسب وسعت مدد کرنی چاہیے، صورت مسئولہ میں آپ کو چاہیے کہ والد صاحب کی نظر پڑنے سے پہلے آپ خود ہی ان کی مدد کر دیا کریں، تاہم ایسے لوگ جو حقیقت میں ضرورت مند اور محتاج نہ ہوں، بلکہ بھیک مانگنا ان کا پیشہ بن گیا ہو، تو ان کیلئے بھیک مانگنا حرام ہے، ان کے اس عمل کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے انہیں نہیں دینا چاہیے، اور ان سے نرمی سے معذرت کرلینی چاہیے۔
نیز مغرب کے بعد ضرورت مند کی مدد کرنے کی شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

احکام القرآن للجصاص: (582/3)
"(واما السائل فلا تنھر) فیہ نھی عن اغلاظ القول لہ لان الانتھار ھو الزجر واغلاظ القول وقد مر فی اٰیۃ اخری بحسن القول لہ و ھو قولہ تعالٰی (واما تعرضن عنھم ابتغاء رحمۃ من ربک ترجوھا فقل لہم قولا میسورا) وھذا وان کان خطابا للنبی صلی اللہ علیہ وسلم فانہ قد ارید بہ جمیع المکلفین".

بذل المجھود: (54/3)
"یعنی اذا سأل سائل احداً ینبغی لہ أن یحسن الظن بہ وإن جاء علی فرس فانہ یمکن أن یحتاج إلی رکوب الفرس ومع ذالک یلجئہ الحاجۃ إلی السوال ویکون لہ عائلۃ او یکون تحمل حمالۃً فلا یسیٔ الظن بہ وھذا لعلہ باعتبار القرون الاولی واما فی ھذہ الزمان فنشاھد کثیرا من الناس اتخذوا السوال حرفۃً لہم ولہم فضول اموال فحینئذ یحرم لہم السوال ویحرم علی الناس إعطاء ھم واﷲ اعلم".

الدر المختار مع رد المحتار: (354/2- 355)
"(ولا) یحل أن (یسأل) شیئاً من القوت (من لہ قوت یومہ) بالفعل او بالقوۃ کاالصحیح المکتسب ویأثم معطیہ ان علم بحالہ لا عانتہ علی المحرم".
قولہ (ویأثم معطیہ): "قال الاکمل فی شرح المشارق! واما الدفع إلی مثل ھذا السائل عالماً بحالہ فحکمہ فی القیاس الإثم بہ لانہ اعانت علی الحرام لکنہ یجعل ھبۃ وبالھبۃ للغنی أو لمن لا یکون محتاجاً إلیہ لا یکون أثماً اھ أی لان الصدقۃ علی الغنی ھبۃً …قال المقدسی فی شرحہ وأنت خبیر بأن الظاھر أن مرادھم أن الدفع إلی مثل ھذا یدعو إلی السوال علی الوجہ المذکور وبالمنع ربما یتوب عن مثل ذالک! فلیتأمل".

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 990 Jun 02, 2020
paisha war bhikariyon sai / say kaisa bartao karna chahiye? neez / naiz maghrib kay baad saail ko na dene / daine hi haqeeqat, How should professional beggars be treated? Also the fact / Confirmation about not giving to the questioner after Maghrib

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.