resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نہار منہ پانی پینے کا حکم(4489-No)

سوال: مفتی صاحب ! حدیث کے حوالہ سے دو جگہ پڑھا ہے کہ نہار منہ پانی پینے سے انسان کمزور ہو جاتا ہے، اور ایک جگہ پڑھا کہ نہار منہ پانی پینا مفید ہے، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ان دونوں باتوں میں سے کون سی بات درست ہے؟

جواب: کتبِ حدیث میں نہار منہ پانی پینے کے نقصان دہ ہونے کے بارے میں روایات موجود ہیں، جب کہ بعض روایات میں نہار منہ پانی پینے کا تذکرہ بھی موجود ہے، دونوں طرح کی روایات اور ان سے متعلق تحقیق ملاحظہ ہو:
نہار منہ پانی پینے کے نقصان دہ ہونے کے دلائل:
کتبِ حدیث میں نہار منہ پانی پینے کی ممانعت کے بارے میں درج ذیل روایات موجود ہیں، لیکن یہ روایات کمزور ہیں:
1) پہلی روایت "المعجم الاوسط"میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نہار منہ پانی پیتا ہے،اس کی قوت کم ہوجاتی ہے۔
تبصرہ:امام طبرانی رحمہ اللہ نے"المعجم الاوسط" میں اس روایت کے متعلق یہ تبصرہ کیا ہے کہ اس سند سے اس حدیث کو رسول اللہ ﷺ سے صرف "عبد الاول معلم" نے نقل کیا ہے۔حافظ نور الدین ہیثمی رحمہ اللہ نے اس روایت کے متعلق فرمایا ہے کہ اس کی سند میں ایسے مجہول راوی ہیں، جنہیں میں نہیں جانتا۔حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس روایت کا متن اور سند دونوں غریب ہیں۔علامہ اسماعیل بن محمد عجلونی رحمہ اللہ "کشف الخفاء"میں رقم طراز ہیں کہ اس روایت کی سند کمزور ہے۔
2) دوسری روایت "المعجم الاوسط" میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی یہ روایت انہی الفاظ کے ساتھ منقول ہے۔
تبصرہ:امام طبرانی رحمہ اللہ نے اس روایت پر یہ تبصرہ کیا ہے کہ اس روایت کو "زید بن اسلم" سے صرف ان کے بیٹے "عبدالرحمن" نےنقل کیا ہے، ان سے صرف "ابو اسلم" نے نقل کیا ہے۔حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس روایت کے بارے میں لکھا ہے کہ اس میں "محمد بن مخلد الرعینی" ضعیف راوی ہے۔ علامہ اسماعیل بن محمد عجلونی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس روایت کی سند کمزور ہے۔
3) تیسری روایت علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ اپنی سند سےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ نہار منہ پانی پینا چربی بڑھاتا ہے۔
تبصرہ:یہ روایت موضوع ہے، علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے سند بیان کرنے کے ضمن میں اس کے راوی "عاصم بن سلیمان عبدی" کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ حدیثیں گھڑتا تھا، میں نے اس جیسا شخص کبھی نہیں دیکھا، یہ ایسی حدیثیں بیان کرتا ہے، جن کی کوئی اصل نہیں ہوتی۔مزید فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کا بہت ڈر ہے کہ اس حدیث کے گھڑنے کا مقصد شریعت کے ساتھ برائی کا ارادہ ہے، ورنہ پانی میں کیا ہے، جو وہ چربی پیدا کرے؟ابن طاہر مقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس روایت میں "عاصم بن سلیمان کوزی" ہے، یہ موضوع روایتیں بیان کرتا ہے، اس کی حدیث لکھنا حلال نہیں۔
4) امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں بدن کو کمزور کرتی ہیں: کثرتِ جماع، غموں کی زیادتی، نہار منہ پانی پینے کی کثرت اور کھٹی چیزیں زیادہ کھانا۔
5) مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ بہشتی زیور میں لکھتے ہیں کہ "سوتے اٹھ کر فورا پانی نہ پیو اور نہ یکلخت ہوا میں نکلو، اگر بہت ہی پیاس ہے تو عمدہ تدبیر یہ ہے کہ ناک پکڑ کر پانی پیو اور ایک، ایک گھونٹ کرکے پیو اور پانی پی کر ذرا دیر تک ناک پکڑے رہو، سانس ناک سے مت لو، اسی طرح نہار منہ پانی نہ پینا چاہیے۔
نہار منہ پانی پینے کے بے ضرر ہونے پر دلائل:
1) پہلی روایت: امام طبرانی رحمہ اللہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص کو اس بات سے خوشی ہو کہ اللہ تعالی اسے قرآن کریم اور دیگر مختلف علوم یاد کرانے کے قابل بنائے، اسے چاہیے کہ وہ یہ دعا ایک صاف برتن یا شیشے کی پلیٹ میں شہد، زعفران اور بارش کے پانی سے لکھ کر اسے نہار منہ پیے، تین دن روزہ رکھے اور اسی پانی سے افطار کرے، ان شاء اللہ وہ قرآن اور دیگر علوم یاد کرلے گا اور اس دعا کو ہر فرض نماز کے بعد پڑھے، وہ دعا یہ ہے : "اللهم إني أسألك بأنك مسئول لم يسأل مثلك ولا يسأل" الخ
علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے "اللآلي المصنوعة"میں اور حافظ ابن عراق نے "تنزيه الشریعة" میں اسے موضوع قرار دیا ہے۔
2) نہار منہ شہد ملا پانی پینے کی روایت:
نبی کریم ﷺ کی عادت تھی کہ آپ ﷺ نہار منہ شہد ملا پانی پیتے تھے۔حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شہد کو نہار منہ پینا اور چاٹنا بلغم ختم کرتا ہے، معدہ کے اندرونی حصہ کو صاف کرتا ہے، اس کی چکنائی کو تازگی بخشتا ہے اور اس سے فضلات کو دور کرتا ہے۔
3) وضو کا بچا ہوا پانی پینے والی روایت:صحیح بخاری اور دیگر حدیث کی کتب میں صحیح سند کے ساتھ یہ روایتیں موجود ہیں کہ نبی کریم ﷺ وضو کے بعد بچے ہوئے پانی کو پی لیتے تھے۔ان احادیث میں تہجد اور فجر کی نماز کے لیے وضو کرتے وقت بچے ہوئے پانی کو نہ پینے کی قید یا ممانعت موجود نہیں، اس وقت انسان نہار منہ ہوتا ہے۔
4) اطباء کا موقف:دور حاضر کے کئی طبیبوں اور ڈاکٹروں نے نہار منہ پانی پینے کے کئی فوائد گنوائے ہیں۔
ضعیف روایت کا حکم: ضعیف روایت کا حکم یہ ہے کہ اس سے حکم ثابت نہیں ہوتا، تاہم یہ فضائل کے ابواب میں قابلِ قبول ہے، البتہ اس پر عمل کرنے کی تین شرائط ہیں:
1) شدید ضعف نہ ہو، لہذا اگرجھوٹ بولنے والے، جن پر جھوٹ کی تہمت ہو یا جن کی غلطیاں بہت واضح ہوں، کسی روایت میں منفرد ہوں تو وہ اس حکم سے خارج ہے۔
2) وہ حکم شریعت کے کسی کلی اصل کے تحت داخل ہو، لہذا اگرکوئی روایت ایسی ہے، جس کی کوئی اصل نہ ہو، اس کے لیے یہ حکم نہیں ہے۔
3) اس پر عمل کے وقت اس کے ثبوت کا اعتقاد نہ ہو، تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف وہ بات منسوب نہ ہو، جو انہوں نے کہی نہیں ہے۔
خلاصہ: اس ساری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ نہار منہ پانی پینے کی ممانعت سے متعلق روایات سندًا کمزور ہیں، احتیاطاً اس حکم کے ثبوت کا اعتقاد نہ رکھے، بعض عمومی روایات سے نہار منہ پانی پینے کا ثبوت ملتا ہے، اس لیے اس مسئلے کو جائز و ناجائز اور حلال و حرام سے جوڑنا درست نہیں، بلکہ یہ ایک طبی اور طبعی مسئلہ ہے، اس لیے جسے خواہش یا ضرورت ہو اور اسے نقصان نہ کرتا ہو، وہ پی لے اور جسے چاہت یا ضرورت نہ ہو یا اس کے لیے مضر ہو تو نہ پیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعجم الأوسط: (رقم الحدیث: 6553، 286/7- 287، ط: مکتبة المعارف)
حدثنا محمد بن أبي غسان ثنا أبو نعيم عبد الأول المعلم ثنا أبو أمية الأيلي عن زفر بن واصل عن أبي سلمة عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من كثر ضحكه استخف بحقه ومن كثرت دعابته ذهبت جلالته ومن كثر مزاحه ذهب وقاره ومن شرب الماء على الريق انتقضت قوته ومن كثر كلامه كثر سقطه ومن كثر سقطه ··· خطاياه و من كثرت خطاياه كانت النار أولى به۔ لايروى هذا الحديث عن رسول الله صلى الله عليه و سلم إلا بهذا الإسناد تفرد به عبد الأول المعلم۔

مجمع الزوائد: (باب شرب الماء على الريق، رقم الحدیث: 8360، 247/11، ط: دار المنهاج)
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم : من كثر ضحكه استخف بحقه ومن شرب الماء على الريق انتقصت قوته۔
رواه الطبراني في الأوسط في حديث طويل هو في الزهد وفي إسناده من لم أعرفهم۔

تاريخ مدينة دمشق: (طاهر بن محمد بن سلامة، رقم الترجمة: 295724/456، ط: دار الفكر)
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من كثر ضحكه استخف بحقه ومن كثرت دعابته ذهبت جلالته ومن كثر مزاحه ذهب وقاره ومن شرب الماء على الريق ذهب نصف قوته ومن كثر كلامه كثر سقطه ومن كثر سقطه كثرت خطاياه ومن كثرت خطاياه كانت النار أولى به، غريب الإسناد والمتن·

كشف الخفاء و مزيل الإلباس: (رقم الحدیث: 3052، حرف اللام 361/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
لا تشرب الماء على الريق . قال النجم اشتهر على ألسنة الناس النهي عن الشرب على الريق وذمه . وأصله عند الطبراني عن أبي سعيد الخدري من شرب الماء على الريق انتقصت قوته ، وأخرجه في حديث طويل عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه وكلاهما سنده ضعيف۔

المعجم الأوسط: (رقم الحدیث: 4643، 326/5، ط: مكتبة المعارف)
حدثنا عبيد الله بن محمد بن خنيس الدمياطي قال حدثنا محمد بن مخلد الرعينى قال حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن اسلم عن أبيه عن عطاء بن يسار عن ابى سعيد الخدري عن النبى صلى الله عليه و سلم قال من شرب الماء على الريق انتقصت قوته۔
لم يرو هذا الأحاديث عن زيد بن أسلم إلا ابنه عبد الرحمن تفرد بها أبو أسلم۔

مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (باب شرب الماء على الريق، رقم الحدیث: 8359، 246/11، ط: دار المنهاج)
عن أبي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من شرب الماء على الريق انتقصت قوته
رواه الطبراني في الأوسط وفيه محمد بن مخلد الرعيني وهو ضعيف۔

الموضوعات لابن الجوزي: (كتاب الاشربة ، باب شرب الماء على الريق، 40/3، ط: دار الفکر)
أنبأنا أبو القاسم بن السمرقندى أنبأنا إسماعيل بن أبى الفضل أنبأنا حمزة ابن يوسف أنبأنا أبو أحمد الحافظ قال قال عمرو بن على سمعت عاصم بن سليمان العبدى وكان يضع الحديث ما رأيت مثله قط يحدث بأحاديث ليس لها أصول سمعته يحدث عن هشام بن حسان عن محمد عن أبى هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : شرب الماء على الريق يعقد الشحم
قال المصنف قلت: ما أخوفني أن يكون هذا الوضع قصد شين الشريعة، وإلا فأى شئ في الماء حتى يعقد الشحم.

معرفة التذكرة لابن طاهر المقدسي: (حرف الشین، 160/1، ط: مؤسسة الكتب الثقافية)
۴۹۱ - شرب الماء على الريق يعقد الشحم
فيه عاصم بن سليمان الكوزي يروي الموضوعات لا يحل كتب حديثه۔

زاد المعاد: (فصول متفرقة في الوصايا، 409/4، ط: مؤسسة الرسالة)
وقال الشافعي : أربعة تقوي البدن أكل اللحم وشم الطيب وكثرة الغسل من غير جماع ولبس الكتان . وأربعة توهن البدن كثرة الجماع وكثرة الهم وكثرة شرب الماء على الريق وكثرة أكل الحامض . وأربعة تقوي البصر الجلوس حيال الكعبة والكحل عند النوم والنظر إلى الخضرة وتنظيف المجلس . وأربعة توهن البصر النظر إلى القذر وإلى المصلوب وإلى فرج المرأة والقعود مستدبر القبلة . وأربعة تزيد في الجماع أكل العصافير والإطريفل والفستق والخروب .

بہشتی زیور: (پانی کا بیان، 481/9، ط: اسلامک بک سروس)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

nihaar moo pani peene / peenay ka hukum, ruling / Order to drink water before breakfast

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees