عنوان: عورت کا اپنے رحم میں اپنے خاوند کا نطفہ سائنسی طریقہ سے رکھوانے کا حکم(449-No)

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کا نطفہ سائنسی طریقے سے اپنے رحم میں رکھوانا جائز ہے یا نہیں؟ اور غیرشوہر کا نطفہ رکھوانا زنا کے حکم میں ہوگا یا نہیں؟ دلائل کی روشنی میں اطمینان بخش جواب عنایت فرمائیں۔

جواب: شریعت مطہرہ کا اصول یہ ہے کہ انسانی جسم سے اسی انداز سے کام لیا جائے، جو فطرت اور انسانی طبیعت کا تقاضہ ہے، جبکہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا مروجہ طریقہ غیرفطری ہونے کے ساتھ ساتھ فحاشی و بے حیائی کا بھی بڑا ذریعہ ہے، جس سے انتہائی برے مفاسد پیدا ہورہے ہیں، تاہم غیرمعمولی اور ناگزیر ضرورت کی بناء پر اس کی گنجائش دی گئی ہے۔ مثلاً: میاں بیوی دونوں میں اولاد کے لیے مطلوبہ صلاحیت موجود ہو اور شوہر کسی وجہ سے اپنا مادہ منویہ بیوی کے رحم میں پہنچانے پر قادر نہ ہو یا عورت کے رحم میں امساک و استقرار کی صلاحیت موجود نہ ہو، جس کی وجہ سے بچے کی پیدائش ممکن نہ رہے تو ایسی صورت میں درج ذیل شرائط کے ساتھ اس پر عمل کرنے کی گنجائش ہے:
(۱)عورت کے رحم میں مادہ منویہ اپنے خاوند کا ہو، کسی دوسرے کا نہ ہو۔
(۲) دونوں کی رضامندی سے یہ عمل کرلیا جائے۔
(۳) کسی مستند و ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جائے، لیکن رکھنے کا عمل شوہر خود کرے یا کسی لیڈی ڈاکٹر کے ذریعہ سے کروایا جائے۔
واضح رہے کہ اجنبی مرد کا نطفہ ڈلوانا حرام ہے، عملاً زنا ہے، اس سے پیدا ہونے والی اولاد ولدِ زنا ہوگی، البتہ چونکہ حقیقی زنا کی صورت (مرد کا آلہ تناسل غیرمنکوحہ کی شرمگاہ میں داخل کرنے کی صورت) نہیں پائی جاتی، اس لیے زنا کی شرعی حد ان پر جاری نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقہ السلامی و ادلتہ: (المبحث الرابع، 2649/4، ط: رشیدیہ)
(التلقیح الصناعی) ھو استدخال المنی لرحم المرأۃ بدون الجماع فأن کان بماء الرجل لزوجتہ جاز شرعاً اذ لا محذور فیہ بل قد یندب اذا کان ھناک مانع شرعی من الاتصال الجنسی. وأما ان کان بماء رجل اجنبی عن المرأۃ لا زواج بینھما فھو حرام، لأنہ بمعنی الزنا الذی ھو القاء ماء رجل فی رحم اِمرأۃ لیس بینھما رابطۃ زوجیۃ، و یعد ھٰذا العمل أیضاً منافیاً للمستوی الاِنسانی ومضارعاً للتلقیح فی دائرۃ النبات والحیوان۔

الھندیۃ: (114/4، ط: رشیدیۃ، کوئٹہ)
رجل عالج جاریتہ فیما دون الفرج فانزلت فاخذت ماءہ فی شئی فاستدخلتہ في فرجہا فعلقت عند ابی حنیفۃ ان الولد ولدہ وتصیر الجاریۃ أم ولد لہ۔

المفصل: (390/3)
طرق التلقیح الصناعی لإیجاد الأولاد: أولا: یجری تلقیح بین نطفۃ مأخوذۃ من زوج وبیضۃ مأخوذۃ من امرأۃ لیست زوجتہ ثم تزرع اللقیحۃ فی رحم زوجتہ۔
ثانیا:أن یجری التلقیح بین نفطۃرجل غیرالزوج وبیضۃالزوجۃثم تزرع تلک فی رحم الزوجۃ۔
ثالثا: أن یجری تلقیح خارجی بین منی من الزوج وبیضۃ مأخوذۃ من الزوجۃ ثم تزرع اللقیحۃ فی رحم امرأۃ متطوعۃ بحملھا۔
رابعا:أن یجری تلقیح خارجی بین نطفۃ من رجل أجنبی وبیضۃ من زوجۃ وتزرع اللقیحۃ فی رحم الزوجۃ۔
خامسا: أن یجری تلقیح خارجی بین نطفۃ الزوج وبیضۃ عن الزوجۃ ثم تزرع اللقیحۃ فی رحم الزوجۃ الأخری لھذا الزوج لأن لہ زوجتین۔
سادسا: أن تؤخذ نطفۃ من الزوج وبیضۃ من الزوجۃ ویتم التلقیح خارجیا ثم تزرع اللقیحۃ فی رحم الزوجۃ ۔
سابعا: أن تؤخذ نطفۃ من الزوج وتحقن فی الموضع المناسب من مھبل زوجتہ أو رحمھا لتلقح تلقیحا داخلیا۔
”حکم الشرع فی طرق التلقیح الصناعی“:قرر مجلس الفقہ الإسلامی المنعقد فی دورۃ مؤتمرۃ الثالث فی عمان من ۸۔۱۲ صفر سنۃ ۱۴۰۷ھ بشأن ھذہ الطرق، طرق التلقیح الصناعی مایأتی: إن الطرق الخمسۃ الأولی کلھا محرمۃ شرعا وممنوعۃ منعا باتا لذاتھاأولما یترتب علیھا من اختلاط الأنساب وضیاع الأمومۃ وغیر ذلک من المحاذیرالشرعیۃ أما الطریقان السادس والسابع فقد رأی مجلس المجمع أنہ لا حرج من اللجوء إلیھا عند الحاجۃ مع التأکید علی ضرورۃ أخذ کل الاحتیاطات اللازمۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 912 Jan 07, 2019
Aurat ka apnay rehm mein apnay khawand ka nutfa sainsi tareeqay say rakhwanay ka hukm, apne reham, nutfah, science, tareekay, tareeke, se, shohar ka nutfa rakhna, olad hasil karnay k liey, karne kay, nutfah rakhwa kar hamila hona, Ruling on placing husbands sperm by scientific means in wifes uterus, IVF, In vitro fertilization, Ruling on IVF, Is IVF permissible in Islam, Is IVF Halal, IUI, test tube baby, husbands sperm is injected into wifes uterus, Artificial insemination, AI, deliberate introduction of sperm into a female's cervix or uterine cavity

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.