عنوان: بیٹے کا باپ کی طرف سے قربانی کرنا (4501-No)

سوال: مفتی صاحب ! باپ اگر بے روزگار ہو اور بیٹے کی نوکری تو ہو، لیکن ایک تو دونوں کی رہائش الگ الگ ہو، دوسرا بیٹے کی آمدن بھی اتنی نہ ہو کہ وہ اپنے لیے اور باپ کیلئے الگ الگ قربانی کر سکے تو کیا ایسا ممکن ہے کہ بیٹا ایک قربانی اصل میں تو اپنے لیے کرے، لیکن باپ کو خوش کرنے کے لیے صرف یہ کہہ دے کہ یہ آپ کے لیے ہے؟

جواب: واضح رہے کہ ہرشخص پر اسی کی ملکیت کے اعتبار سے قربانی واجب ہے۔ میاں بیوی، والدین، اولاد میں سے ہر ایک کی اپنی اپنی ملکیت کا الگ الگ اعتبار ہے، اگر شوہر اور بیوی دونوں ہی صاحبِ نصاب ہوں تو دونوں کے ذمّے قربانی واجب ہوگی، اگر والد بھی صاحبِ نصاب ہو اور بیٹا بھی تو دونوں کے ذمّے قربانی واجب ہوگی۔ اسی طرح زکوٰة کے فرض ہونے کے لیے ایک کے مال کو دوسرے کے ساتھ جمع نہیں کیا جائے گا، بلکہ ان میں سے جس کی بھی ملکیت میں نصاب کے بقدر مال آجائے تو صرف اسی کے ذمے قربانی واجب ہے
اسی طرح یہ بھی واضح رہے کہ ایک شخص کی قربانی دوسرے کے ذمے لازم نہیں ہے، ہاں! اگر کوئی اور اس کی اجازت سے اس کی قربانی کرلے تو جائز ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں بیٹا اگر خود صاحب نصاب ہے تو اس پر اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے، والد کی طرف سے قربانی واجب نہیں ہے، اور اگر بیٹے نے والد پر واجب نہ ہونے کے باوجود اپنی طرف سے قربانی کرتے ہوئے والد کا صرف نام لیا اور نیت اپنی طرف سے کرنے کی تھی تو قربانی بیٹے کی طرف سے ادا ہوگی، نہ کہ والد کی طرف سے، اور والد کو محض خوش کرنے کے لیے اس طرح ظاہرا ان کا نام لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ جھوٹ اور دھوکہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (315/6، ط: دار الفکر)
فتجب الأضحیة علی حرّ مسلم مقیم مؤسر عن نفسه.

مجمع الانھر: (216/2، ط: داراحیاء التراث العربی)
لأن العبادة لا تجب إلا على القادر وهو الغني دون الفقير ومقداره ما تجب فيه صدقة الفطر وقوله (عن نفسه) يتعلق بقوله تجب؛ لأنه أصل في الوجوب عليه.

الهندية: (302/5، ط: دار الفکر)
(الباب السابع في التضحية عن الغير، وفي التضحية بشاة الغير عن نفسه) ذكر في فتاوى أبي الليث - رحمه الله تعالى - إذا ضحى بشاة نفسه عن غيره بأمر ذلك الغير أو بغير أمره لا تجوز؛ لأنه لا يمكن تجويز التضحية عن الغير إلا بإثبات الملك لذلك الغير في الشاة، ولن يثبت الملك له في الشاة إلا بالقبض، ولم يوجد قبض الآمر هاهنا لا بنفسه ولا بنائبه، كذا في الذخيرة.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4604 Jun 12, 2020
bete ka baap ki taraf sai qurbani karna, Son sacrificing on the behalf / account father

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.