عنوان: کریڈٹ کارڈ کے بل پر لگنے والے (Mark up) کا حکم اور اس کی ادائیگی پرائز بانڈ سے کرنے کا حکم (4526-No)

سوال: مفتی صاحب ! اگر میں اپنی ضرورت کے لیے کریڈٹ کارڈ کا استعمال کروں اور وقت پر بل ادا نہ کر سکوں، تو اس کے اوپر جو مارک اپ آتا ہے، کیا وہ گناہ کے زمرے میں آئے گا؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ اگر ایک شخص بینک سے لون (loan) لے تو اس کے اوپر جو مارک اپ آتا ہے، اگر اس مارک اپ کو پرائز بونڈ یا سونے کی صورت میں جنس تبدیل کر کے دیا جائے، تو کیا یہ جائز ہو گا؟

جواب: واضح رہے کہ کریڈٹ کارڈ کے مروجہ طریق کار میں کارڈ حاصل کرنے والے (Consumers) اور کارڈ جاری کرنے والے ادارے کے مابین سودی معاہدہ پہلے سے شامل ہوتا ہے، اور کریڈٹ کارڈ سے خریداری کی صورت میں بر وقت ادائیگی نہ کرنے پر کارڈ ہولڈر سے، ادارہ مدت ادائیگی کے مقابلے میں کچھ اضافی رقم (Mark up) بھی لیتا ہے، جو شرعا سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔
اور پرائز بانڈ کو اس (Mark up) کے لیے دینا بھی سود کی ادائیگی کے زمرے میں آتا ہے۔
نیز پرائز بانڈ سے حاصل ہونے والی رقم میں" سود " اور "جوا" دونوں حیثیتیں موجود ہیں، اس لیے پرائز بانڈ کی خرید و فروخت بھی ناجائز اور حرام ہے۔
لہذا مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں سودی معاملہ پایا جاتا ہے، اس لیے کریڈٹ کارڈ کا معاہدہ کرنا، یا سود ادا کرنا دونوں ناجائز ہیں اور ایسا معاہدہ ختم کرنا واجب ہے، اس لئے کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے اور اسے استعمال کرنے سے اجتناب کرنا لازم ہے، اسی طرح پرائز بانڈ لینا اور اس کے ذریعے نفع حاصل کرنا یا اسے سود کی ادائیگی میں استعمال کرنا بھی ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدة: الایة: 90)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَo

المعايير الشرعیة: (11/1)
بطاقة الائتمان المتجدد : (Credit Card) خصائص هذه البطاقة:
( أ ) هذه البطاقة أداة ائتمان في حدود سقف متجدد على فترات يحددها مصدر البطاقة، وهي أداة وفاء أيضًا.
( ب ) يستطيع حاملها تسديد أثمان السلع والخدمات، والسحب نقدا، في حدود سقف الائتمان الممنوح.
( ج ) في حالة الشراء للسلع أو الحصول على الخدمات يمنح حاملها فترة سماح يسدد خلالها المستحق عليه بدون فوائد، كما تسمح له بتأجيل السداد خلال فترة محددة مع ترتب فوائد عليه. أما في حالة السحب النقدي فلا يمنح حاملها فترة سماح.
( د ) ينطبق على هذه البطاقة ما جاء في البند 2/2 ه،۔۔۔۔۔۔ولا يجوز للمؤسسات إصدار بطاقات الائتمان ذات الدين المتجدد الذي يسدده حامل البطاقة على أقساط آجلة بفوائد ربوية.

البحر الرائق: (کتاب البیع، باب المتفرقات)
"وما لا یبطل بالشرط الفاسد القرض بأن أقرضتک ہذہ المأة بشرط أن تخدمني شہرًا مثلاً فإنہ لا یبطل بہذا الشرط وذلک لأن الشروط الفاسدة من باب الربا وأنہ یختص بالمبادلة المالیّة، وہذہ العقود کلہا لیست بمعاوضة مالیة فلا توٴثر فیہا الشروط الفاسدة الخ"

الدر المختار: (مطلب کل قرض جر نفعا، 166/5، ط: سعید)
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام.

اعلاء السنن: (باب کل قرض جر منفعةً، 513/14، ط: ادارة القرآن)
" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 595 Jun 15, 2020
credit card kay bill par lagne walay mark up ka hukum or us ki adaigi prize bond sai karne ka hukum, Ruling on / Order of mark up on credit card bill and doing / making payment of it by / through prize bond

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.