سوال:
مفتی صاحب ! دو شخصوں نے ففٹی ففٹی (آدھے آدھے) کی بنیاد پر کاروبار کیا، ان کے کسی گاہک نے ان میں سے ایک کو رقم دی اور وہ رقم ضائع ہو گئی، اب سوال یہ ہے کہ وہ شریک جس کے پاس پیسے ضائع ہوئے ہیں، وہ دوسرے شریک کو ضائع ہونے والی پوری رقم لوٹائے گا یا آدھی رقم لوٹائے گا؟
جواب: واضح رہے کہ مشترکہ کاروبار کا مال ہر شریک کے پاس امانت ہوتا ہے اور امانت کسی غفلت یا کوتاہی کے بغیر ضائع ہو جائے، تو اس کا ضمان امین پر نہیں آتا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر وہ مال بغیر غفلت اور کوتاہی کے ہلاک ہوا ہے، تو چونکہ دونوں شریک آدھے آدھے نفع میں شریک ہیں، تو ان دونوں کو نقصان بھی آدھا برداشت کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطنی: (کتاب البیوع، رقم الحدیث: 2939، 36/3، ط: دار الکتب العلمیة)
عن عمر وبن شعیب عن أبیہ عن جدہ، عن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم قال: "لیس علی المستعیر غیر المغل ضمان ولا علی المستودع غیر المغل ضمان".
الدر المختار مع رد المحتار: (319/4، ط: دار الفکر)
(وهو)أن شريك (أمين في المال فيقبل قوله) بيمينه في مقدار الربح والخسران والضياع.....كما في البحر....(ويضمن بالتعدي) وهذا حكم الأمانات".
(قوله: والضياع) أي ضياع المال كلا أو بعضا، ولو من غير تجارة ط".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی