سوال:
مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص چار رکعت فرض نماز (انفرادی طور پر پڑھتے ہوئے یا امامت کرواتے ہوئے) کی دوسری رکعت کی تشہد میں مکمل درود شریف پڑھ لے یا درمیان میں یاد آنے پر چھوڑ دے، تو کیا اس شخص پر سجدہ سہو لازم ہو گا؟
جواب: واضح رہے کہ امام اور منفرد کے لیے فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ کے قعدہ اُولیٰ میں تشہد کے بعد اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُـحَمَّدٍ تک درود شریف پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے، اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز واجب الاعادہ ہوگی، البتہ نوافل اور سنتِ غیر مؤکدہ میں پڑھنے کی گنجائش ہے۔
مقتدی کو قعدہ اولی میں درود شریف نہیں پڑھنا چاہیے، لیکن اگر مقتدی کبھی بھولے سے پڑھ لے، تو مقتدی کے پڑھنے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (81/1، ط: رشیدیة)
لو زاد علی التشہد ( فی القعدۃ الاولیٰ) الصلوۃ علی النبی صلی اﷲ علیہ وسلم.... یجب علیہ سجود السہو.... بقولہ اللّٰہم صلِّ علی محمد....( وہو الاصح) ملتقطا
رد المحتار: (125/1، ط: سعید)
وفی الاربع قبل الظہر والجمعۃ وبعدھا لایصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی القعدۃ الاولی والا یستفتح اذا قام الی الثالثہ بخلاف سائر ذوات الاربع من النواافل الخ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی