سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس جائیداد کے مسئلہ کے بارے میں ہمارے والد ڈاکٹر یوسف منہاس کا 2005 میں انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں بیوہ (سنجیدہ)، 5 بیٹیاں (ساجدہ، روبینہ، صائمہ، عائشہ، عصمت)، ایک بھائی (یعقوب) اور ایک بہن (رضیہ) ہے، جبکہ ایک بھائی یونس کا 1998 میں انتقال ہوگیا تھا۔
ابھی میراث تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ رضیہ کا 2006 میں انتقال ہو گیا، جن کے ورثاء میں شوہر (علم دین)، 5 بیٹیاں ( پروین، شبانہ، ثمینہ، عظمی، عذرا) اور ایک بھائی (یعقوب) تھے۔
اس کے بعد 2010 میں علم دین کا بھی انتقال ہو گیا، ان کے ورثاء میں 5 بیٹیاں ( پروین، شبانہ، ثمینہ، عظمی، عذرا)، 2 بھائی (اسحاق اور اقبال) اور ایک بہن (ارشاد بیگم) ہیں۔
پھر اس کے بعد 2014 میں ہمارے مرحوم والد یوسف منہاس کی دوسری بیوی سنجیدہ بیگم کا بھی انتقال ہو گیا، ان سے والد صاحب کی کوئی اولاد نہیں تھی، ان کے ورثاء میں ان کے صرف ایک سگے بھائی رزاق بٹ تھے۔
رزاق بٹ کا بھی 2020 میں انتقال ہو گیا، ان کے ورثاء میں بیوہ (نسرین بیگم)، 2 بیٹے (علی اور ذوالفقار) اور 4 بیٹیاں (فوزیہ، رابعہ، ایمن، مریم) ہیں۔
2020 میں ہی یعقوب منہاس کا بھی انتقال ہوگیا، ان کے ورثاء میں بیوہ (حمیدہ بیگم)، 2 بیٹے (عمران اور طارق) اور ایک بیٹی (آسیہ) ہے۔
براہ کرم ان سب کے حصے شریعت کی روشنی میں متعین فرمادیں۔
جزاک اللہ خیرا
جواب: مرحومین کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو انہتر ہزار ایک سو بیس (69120) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم یوسف منہاس کی بیٹی ساجدہ کو نو ہزار دو سو سولہ (9216)، روبینہ کو نو ہزار دو سو سولہ (9216)، عصمت کو نو ہزار دو سو سولہ (9216)، صائمہ کو نو ہزار دو سو سولہ (9216)، عائشہ کو نو ہزار دو سو سولہ (9216)۔
مرحومہ رضیہ کی بیٹی پروین کو آٹھ سو (800)، شبانہ کو آٹھ سو (800)، ثمینہ کو آٹھ سو (800)، عظمی کو آٹھ سو (800)، عذرا کو آٹھ سو (800)۔
مرحوم علم دین کے بھائی اسحاق کو ایک سو ساٹھ (160)، اقبال کو ایک سو ساٹھ (160)، بہن ارشاد کو اسی (80)۔
مرحوم رزاق بٹ کی بیوہ نسرین بیگم کو ایک ہزار اسی (1080)، رزاق بٹ کے بیٹے علی کو ایک ہزار آٹھ سو نوے (1890)، ذوالفقار کو ایک ہزار آٹھ سو نوے (1890)، رزاق بٹ کی بیٹی فوزیہ کو نو سو پینتالیس (945)، رابعہ کو نو سو پینتالیس (945)، ایمن کو نو سو پینتالیس (945)، مریم کو نو سو پینتالیس (945)۔
مرحوم یعقوب منہاس کی بیوہ حمیدہ بیگم کو ایک ہزار دو سو پچاس (1250)، یعقوب منہاس کے بیٹے عمران کو تین ہزار پانچ سو (3500)، طارق کو تین ہزار پانچ سو (3500) اور بیٹی آسیہ کو ایک ہزار سات سو پچاس (1750) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے حساب سے تقسیم کریں تو
ساجدہ کو % 13.33 فیصد، روبینہ کو % 13.33 فیصد، عصمت کو % 13.33 فیصد، صائمہ کو % 13.33 فیصد، عائشہ کو % 13.33 فیصد، پروین کو % 1.157 فیصد، شبانہ کو % 1.157 فیصد، ثمینہ کو % 1.157 فیصد، عظمی کو % 1.157 فیصد، عذرا کو % 1.157 فیصد، علم دین کے بھائی اقبال کو %0.231 فیصد، اسحاق کو %0.231 فیصد، بہن ارشاد کو %0.1157 فیصد، نسرین بیگم کو %1.562 فیصد، علی کو % 2.734 فیصد، ذوالفقار کو % 2.734 فیصد، فوزیہ کو % 1.367 فیصد، رابعہ کو % 1.367 فیصد، ایمن کو % 1.367 فیصد، مریم کو % 1.367 فیصد، حمیدہ بیگم کو % 1.808 فیصد، عمران کو % 5.06 فیصد، طارق کو % 5.06 فیصد، آسیہ کو % 2.5314 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی