سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میں نے اکثر تعلیمی ادارے کے مونوگرام دیکھے ہیں، جن میں قرآنی آیات یا احادیث مبارکہ لکھی جاتی ہیں، اور ان کو بغیر وضو کے ہاتھ بھی لگایا جاتا ہے، اور بسا اوقات ان کو بعد میں ردی سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے، کیا اس طرح مونوگرام میں قرآنی آیات کا لکھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر مونوگرام پر قرآنی آیات لکھنے کے بعد اس کی بے ادبی کا اندیشہ غالب ہو تو اس صورت میں مونو گرام پر قرآنی آیات لکھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (باب الشہید، 157/3، ط: زکریا)
وقدمنا قبیل باب المیاہ عن الفتح: أنہ تکرہ کتابۃ القرآن وأسماء اللّٰہ تعالیٰ علی الدراہم والمحاریب والجدران وما یفرش وما ذاک إلا لاحترامہ وخشیۃ وطئہ ونحوہ مما فیہ إہانۃ، فالمنع ہنا بالأولیٰ ما لم یثبت عن المجتہد أو ینقل فیہ حدیث ثابت۔
فتح القدیر: (فصل فی الآسار و غیرھا، 169/1، ط: بیروت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی