عنوان: چالیس دن کا حمل ضائع ہونے کے بعد کا خون نفاس ہوگا یا نہیں؟(4649-No)

سوال: مفتى صاحب ! اگر کسی عورت کا چالیس (40) دن کا حمل ضائع ہو جائے، جب کہ بچے کی شکل بن گئی تھی اور اب بائیس (22) دن سے زیادہ ہو گئے ہیں کہ اس کا خون جاری ہے، تو اس حالت میں کیا وہ عورت نماز ادا کر سکتی ہے؟
اور اگر وہ نماز ادا کر سکتی ہے، تو کیا اس کے ساتھ ہمبستری بھی کی جا سکتی ہے؟

جواب: مذکورہ صورت میں اگر بچے کے اعضاء کی بناوٹ (مثلا؛ ہاتھ، پیر وغیرہ) ظاہر ہوچکی تھی، تو حمل کے ضائع ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس کا ہوگا، نفاس کے ایام میں نمازیں نہیں پڑھی جائیں گی، ان نمازوں کی قضاء بھی لازم نہیں، اور ہمبستری کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
لیکن اگر حمل کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر نہیں ہوئی تھی، تو دیکھا جائے گا کہ اس عورت کا آخری دفعہ خون کب بند ہوا تھا؟ اگر خون بند ہونے کے بعد سے پندرہ دن گزر گئے ہیں، تو اب نظر آنے والا خون حیض کہلائے گا، حیض کی مدت زیادہ سے زیادہ دس دن ہے، اس لئے شروع کے دس دن حیض کے شمار ہونگے، جس میں نہ تو نماز پڑھی جائے گی، (بعد میں ان نمازوں کی قضا بھی لازم نہیں) اور نہ ہی ہمبستری کرنا جائز ہے، ایسی صورت میں دس دن گزر جانے کے بعد نظر آنے والا خون، استحاضہ (بیماری کا خون) شمار ہوگا، اسی طرح اگر پندرہ دن مکمل ہونے سے پہلے یہ خون آیا ہے، تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا، جس کے دوران نمازیں پڑھنا ضروری ہے، اور شوہر کے لیے ہمبستری کرنا بھی جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الہندیۃ: (91/1، ط: زکریا)
والسقط إن ظہر بعض خلقہ من إصبع أوظفر أوشعر ولد فتصیر بہ نفساء، ہکذا في التبیین ، و إن لم یظہر شيء من خلقہ فلا نفاس لہا، فإن أمکن جعل المرئي حیضا یجعل حیضا وإلا فہو استحاضۃ۔

الدر المختار مع رد المحتار: (مطلب في أحوال السقط واحکامہ، 501/1، ط: زکریا)
اوسقط ظھر بعض خلقه کید أو رجل أو إصبع أو ظفر أو شعر ولد حکما فتصیر بہ نفساء ۔۔۔
( وسقط) مثلث السین أی مسقوط (ظھر بعض خلقہ کید أورجل) أو اصبع أوظفر أو شعر ولا یستبین خلقہ الابعد مائۃ وعشرین یوما( ولد) حکما ( فتصیر) المرأۃ (بہ نفساء والامۃ ام ولد ویحنث بہ) فی تعلیقہ وتنقضی بہ العدۃ فان لم یظھرلہ شیٔ فلیس بشیٔ والمرئی حیض ان دام ثلا ثا وتقدمہ طھر تام والا استحاضۃ

و فیہ ایضا: (مطلب في أحوال السقط واحکامہ، 501/1، ط: زکریا)
نعم نقل بعضہم أنہ اتفق العلماء علی أن نفخ الروح لا یکون إلاّ بعد أربعة أشہر أي عقبہا کما صرّح بہ جماعة․․․ ولا ینافي ذلک ظہور الخلق قبل ذلک؛ لأن نفخ الروح إنّما یکون بعد الخلق۔

البناية شرح الهداية: (689/1)
السقط الذي استبان بعض خلقه]م: (والسقط) ش: بالحركات الثلاث في السين م: (الذي استبان) ش: أي ظهر م: (بعض خلقه ولد)۔۔۔قوله والسقط وبعض خلقه كالإصبع والشعر والظفر م: (حتى تصير المرأة به) ش: أي بالسقط م: (نفساء وتصير الأمة أم ولد به وكذا العدة تنقضي به) .... ونقصان الخلقة لا يمنع ثبوت أحكام الولد كما لو ولدت ولداً ليس له بعض أطرافه، فإن لم يظهر شيء من خلقه فلا نفاس لأن هذه علقة أو مضغة فلم يكن الدم الذي عنه نفاساً، ولكن إن أمكن جعله المرئي من الحيض وسمي الدم حيضاً بأن تقدمه طهر تام جعل حيضها إن كان ثلاثة أيام وإلا فهو استحاضة.

الهداية: (32/1- 33، ط: دار احیاء التراث العربی)
أقل الحيض ثلاثة ايام ولياليها وما نقص من ذلك فهو استحاضة.... وأكثره عشرة أيام و لياليها والزائد استحاضة....والحيض يسقط عن الحائض الصلاة ويحرم عليها الصوم وتقضي الصوم ولا تقضي الصلاة لقول عائشة رضي الله عنها كانت إحدانا على عهد رسول الله عليه الصلاة والسلام إذا طهرت من حيضها تقضي الصيام ولا تقضي الصلاة،۔۔۔۔۔ ولا يأتيها زوجها لقوله تعالى: {وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ} [البقرة: 222]

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 955 Jun 26, 2020
chaalees din ka hamal zaya honay kay baad ka khoon nifaas hoga ya nahi, Will there be / considered nifaas after aborted / lost 40 days pregnancy or not?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.