سوال:
مفتی صاحب ! اگر کسی شخص کی اجرت گھنٹے کے حساب سے طے ہو اور مہینہ ختم ہونے کے بعد کمپنی گزشتہ مہینے کے تمام گھنٹوں کی مکمل طے شدہ اجرت نہ دے، تو کیا اگلے مہینے میں ملازم کے لیے جائز ہے کہ جتنے گھنٹے کام کیا، اس سے زیادہ گھنٹے دکھا کر پچھلے مہینے کی بقایا اجرت کا مطالبہ کرے؟
جواب: سوال میں ذکر کی گئی صورتحال اگر واقع کے مطابق ہے، نیز کمپنی کے ذمہ داران ملازم کے حق کی ادائیگی میں ٹال مٹول کر رہے ہیں، یا اس کا جائز حق دبا رہے ہیں ، تو ایسی صورت میں ملازم کو اپنے بقایا جات وصول کرنے کے لئے حاضری گوشوارے میں بقدر اجرت اضافی گھنٹے درج کرنے کی شرعا اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (مطلب فیمن لہ حق في بیت المال، وظفر بشيء من بیت المال، 159/4، ط: سعید)
وظاہرہ أن من لہ حظ في بیت المال بکونہ فقیرا، أو عالما، أو نحو ذلک، ووجد ما مرجعہ إلی بیت المال من أي بیت من البیوت الأربعۃ الآتیۃ في آخر الجزیۃ لہ أخذہ دیانۃ بطریق الظفر في زماننا، ولا یتقید أخذہ بأن یکون مرجع المأخوذ إلی البیت الذي یستحق منہ".
و فیه ایضاً: (مطلب في أخذ الدائن من مال مدیونہ من خلاف جنسہ، 95/4، ط: سعید)
فإذا ظفر بمال مدیونہ لہ الأخذ دیانۃ؛ بل لہ الأخذ من خلاف الجنس".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی