عنوان: "بوسکی کپڑا" پہننے کا حکم(4716-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا مرد کے لیے "بوسکی کپڑا" (جس میں ریشم استعمال ہوتا ہے) پہننا جائز ہے؟
جو لوگ یہ کپڑے بنا رہے ہیں، ان میں سے کچھ (%100 spun silk) لکھتے ہیں، مطلب یہ کہ یہ ریشم کے دھاگے سے بنا ہوا ہے، جب کہ کچھ لوگ (blended) بیچ رہے ہیں، جس میں کچھ حصہ ریشم اور کچھ کاٹن کا ہوتا ہے۔

جواب: ہماری معلومات کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں ’’بوسکی‘‘ کے نام سے منسوب کئی قسم کے کپڑے فروخت کیے جارہے ہیں، جن میں سے بعض کی تیاری میں خالص ریشم ہی استعمال ہو رہا ہے اور بعض کا بانا خالص ریشم کا ہے اور بعض مخلوط دھاگے سے تیار کیا جارہا ہے۔
عموماً ’’بوسکی‘‘ کپڑا مصنوعی (آرٹیفشل) ریشم سے ہی تیار کیا جارہا ہے، اگرچہ اسے خالص ریشم سمجھا جاتا ہے، لہٰذا ’’بوسکی‘‘ کپڑے کو مطلقاً ریشم نہیں کہا جاسکتا، مگر یہ کہ کسی کپڑے کے بارے میں تحقیق سے ثابت ہوجائے کہ اس میں اصلی ریشم استعمال کیا گیا ہے۔
پس اگر "بوسکی کپڑا" خالص قدرتی ریشم سے بنا ہوا نہ ہو، تو مردوں کے لیے اس کا استعمال کرنا جائز ہے، اور اگر اصلی ریشم سے بنا ہوا ہو، تو اس صورت میں اگر تانا بانا دونوں ریشم کے ہوں یا بانا ریشم کا ہو، تو ایسا کپڑا مردوں کے لیے پہننا حرام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (باب الرخصة في العلم و خيط الحرير، رقم الحديث: 4055)
’’حدثنا ابن نفيل حدثنا زهير حدثنا خصيف عن عكرمة عن ابن عباس قال: إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الثوب المصمت من الحرير، فأما العلم من الحرير وسدى الثوب فلا بأس به‘‘.

عون المعبود: (ص: 82)
’’وقال الطيبي : هو الثوب الذي يكون سداه ولحمته من الحرير لا شيء غيره ، ومفاد العبارتين واحد ( وسدى الثوب ) : بفتح السين والدال بوزن الحصى ، ويقال ستى بمثناة من فوق بدل الدال لغتان بمعنى واحد وهو خلاف اللحمة وهي التي تنسج من العرض وذاك من الطول ، والحاصل أنه إذا كان السدى من الحرير واللحمة من غيره كالقطن والصوف ( فلا بأس )؛ لأن تمام الثوب لا يكون إلا بلحمته . والحديث يدل على جواز لبس ما خالطه الحرير إذا كان غير الحرير الأغلب وهو مذهب الجمهور‘‘.

الاختيار لتعليل المختار: (ص: 49)
’’لا بأس بلبس ماسداه إبريسم و لحمته قطن أو خز‘‘.

الدر المختار مع رد المحتار: (كتاب الحظر و الإباحة، 356/6، ط: سعید)
و يحل ( لبس ما سداه ابريسم و لحمته غيره) ككتان و قطن و خز؛ لأن الثوب إنما يصير ثوباً بالنسج، و النسج باللحمة، فكانت هي المعتبرة دون السدي‘‘.
( قوله: و لحمته غيره) سواء كان مغلوباً أو غالباً أو مساوياً للحرير، و قيل: لا بأس إلا إذا غلبت اللحمة علي الحرير، و الصحيح الأول‘‘.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2331 Jul 01, 2020
"boski kapra" pehenne / pehennay / peheney ka hukum / hukm / hukam, Order to wear "boski cloth"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.