عنوان: حمل ٹھہرنے کے بعد آنے والے خون کا حکم (4731-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک عورت کو دن میں ایک مرتبہ حیض کا خون آیا اور اس کے بعد خون کا رنگ ریت کی طرح ہو گیا، پھر تین دن بعد پتہ چلا کہ حمل ٹہرا ہوا ہے، رہنمائی فرمائیں کہ اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ اگر تین دن سے نماز نہ پڑھی ہو، تو اسکی قضاء لازم ہوگی یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ حمل ٹھہرنے کے بعد آنے والا خون "استحاضہ" یعنی بیماری کا خون کہلاتا ہے،
لہذا صورت مسئولہ میں اگر یہ خون حمل ٹھہرنے کے بعد آیا ہے، تو یہ استحاضہ کا خون ہے اور استحاضہ کی حالت میں نماز معاف نہیں ہے، بلکہ وہ خون صاف کرنے کے بعد وضو کرکے نماز ادا کی جائے گی، نیز اس دوران جتنی نمازیں رہ گئی ہیں، ان کی قضا کرنا بھی ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوۃ المصابیح: (57/1)
"عن النبی ﷺ أنہ قال فی المستحاضۃ تدع الصلوۃ أیام اقرائھا التی کانت تحیض فیھا ثم تغتسل وتتوضأ عند کل صلوۃ وتصوم وتصلی".

الھندیۃ: (37/1- 38)
لو رأت الدم بعد اکثر الحیض والنفاس فی أقل مدۃ الطھر فما رأت بعد الاکثر إن کانت مبتداۃ وبعد العادۃ ان کانت معتادۃ استحاضۃ… وکذا ما تراہ الحامل ابتداءً أو حال ولادتھا قبل خروج الولد".

الھدایۃ: (ص: 39)
(ودم الاستحاضۃ) کالرعاف الدائم لایمنع الصلاۃ ولا الصوم ولا الوطیٔ۔

رد المحتار: (298/1)
"(قولہ وقتاً کاملاً) ظرف لقولہ دائم، الأولی عدم ذکر ھذا القید: أی قید الدوام لأنہ فی حکمہ فی الدوام وعدمہ (قولہ لا یمنع صوماً الخ) أی ولا قراء ۃ ومس مصحف ودخول مسجد، وکذا لا تمنع عن الطواف اذا امنت من اللوث".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 531 Jul 03, 2020
hamal thehernay / pergnancy k baad aanay walay khoon ka hukum, Order of post-pregnancy blood

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.