سوال:
شادی بیاہ کے موقعوں پر عورتوں کے شرعی پردہ کے متعلق بتا دیجیے کہ اگر وہ ایسے لباس پہنیں جو ڈھیلے ڈھالے ہوں اور خلاف شرع نہ ہوں اور اوپر سے اسٹالر کر کے نقاب لیں تو کیا ان کا ایسا کرنا جائز ہے جبکہ انہوں نے زیب و زینت کی چیزیں مثلاً زیورات بھی پہنے ہیں مگر ایسے نہیں جو کھنکتے ہوں۔ شادی بیاہ کا ماحول ایسا ہے کہ مرد و عورت کا نظام الگ الگ ہے اور رشتہ داروں کے علاوہ کوئی مرد عورتوں کی طرف نہیں آتے۔ میں نے کچھ ایسی عالمات کو دیکھا ہے جو سیاہ برقعے ہی پہنتی ہیں اور ایک سائیڈ پہ بیٹھ جاتی ہیں، لیکن گھر کی شادی میں اگر ایسا طرز اختیار کیا جائے تو دشواری ہوگی کہ کام کاج اور نظام سنبھالنا ہوتا ہے اور عورتیں ایسے باتیں بھی بناتی ہیں، کیا ایسے ماحول میں ہم شریعت کے مطابق لباس اوڑھ کر حجاب کرکے نقاب کر سکتے ہیں؟
جواب: خواتین کے لیے شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے زیب و زینت اختیار کرنا اور خوبصورت کپڑے پہننا جائز ہے، تاہم نامحرم مردوں سے شرعی حجاب یعنی پردے کا اہتمام ضروری ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً شادی کے موقع پر مردوں اور خواتین کا الگ الگ انتظام ہو، اور خواتین والے حصے میں نامحرم مردوں کی آمد و رفت بالکل نہ ہو تو ایسی جگہ شرعی حجاب کا اہتمام ضروری نہیں ہے، لیکن اگر وہاں نامحرم مردوں کے آنے جانے کی توقع ہو جیسا کہ عام طور پر شادیوں میں ہوتا ہے تو ایسی صورت میں نامحرم مردوں سے پردہ کا اہتمام کرنا ضروری ہوگا۔
شرعی حجاب سے مراد ایسا برقع, اوڑھنی یا لمبی چادر ہے جو عورت کو سر سے پاؤں تک اس طرح ڈھانپ لے کہ بدن کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو، چونکہ اسٹالر چہرے اور سر کے ساتھ ہی چپکا اور چمٹا رہتا ہے، اس لیے کپڑے پہن کر اوپر اسٹالر پہن لینے سے شرعی پردہ کا تقاضا پورا نہیں ہوتا، تاہم اس کے لیے مخصوص سیاہ برقع پہننا ضروری نہیں یے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الأحزاب: الآية: 59)
{ يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (59) }
معارف القرآن: (7/217)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی