سوال:
سوال یہ ہے کہ میں نے اپنے بڑے بھائی کے پاس پچاس ہزار روپے امانت کے طور پر رکھوائے تھے، پھر چند دن بعد میرے بھائی اپنے گھر والوں کے ساتھ کسی تقریب میں شرکت کے لیے گئے ہوئے تھے، اس دوران پیچھے سے گھر میں چوری ہوگئی، اور بھائی کی رقم کے ساتھ میرے پچاس ہزار روپے بھی چوری ہوگئے، سوال یہ ہے کہ کیا بھائی کے ذمہ میرے پچاس ہزار روپے لوٹانا واجب ہے؟
جواب: واضح رہے کہ امانت کی رقم اگر بعینہ محفوظ رکھی گئی ہو، اور اس کی حفاظت میں غفلت نہ برتی گئی ہو، اس کے باوجود امانت کی رقم چوری ہوگئی، تو امانت دار اس رقم کا ضامن نہیں ہوگا، اور اگر امانت کی رقم بعینہ موجود نہ ہو، بلکہ اسے خرچ کردیا گیا ہو، یا امانت کی رقم کو اپنی رقم کے ساتھ خلط ملط کردیا گیا ہو یا اس کی حفاظت میں غفلت برتی گئی ہو، تو اس صورت میں رقم چوری ہوجانے کے باوجود وہ امانت کی رقم کا ضامن ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (668/5- 669، ط: دار الفکر)
(وَكَذَا لَوْ خَلَطَهَا الْمُودَعُ) بِجِنْسِهَا أَوْ بِغَيْرِهِ (بِمَالِهِ) أَوْ مَالٍ آخَرَ ابْنُ كَمَالٍ (بِغَيْرِ إذْنِ) الْمَالِكِ (بِحَيْثُ لَا تَتَمَيَّزُ) إلَّا بِكُلْفَةٍ كَحِنْطَةٍ بِشَعِيرٍ وَدَرَاهِمَ جِيَادٍ بِزُيُوفٍ مُجْتَبَى (ضَمِنَهَا) لِاسْتِهْلَاكِهِ بِالْخَلْطِ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی