سوال:
میں ملتان کی ایک چینی کی مِل میں کام کرتا ہوں، یہاں ہمارا سیٹھ ملازمین کو گاڑی، موٹر سائیکل اور فلیٹ وغیرہ قرض کے طور پر دیتا ہے، اور اس پر تین فیصد سود کے نام سے ہماری تنخواہوں سے کاٹتا ہے، آیا ان چیزوں کو بطورِ قرض لینا، اور ان پر سود ادا کرنا شرعاً جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ گاڑی، موٹر سائیکل، اور فلیٹ وغیرہ بطورِ قرض لینا، اور ان پر تین فیصد سود ادا کرنا، سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے شرعاً جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (166/5، ط: دار الفکر)
(قَوْلُهُ كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ) أَيْ إذَا كَانَ مَشْرُوطًا كَمَا عُلِمَ مِمَّا نَقَلَهُ عَنْ الْبَحْرِ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی