سوال:
میں نے اپنے ایک دوست کو سو روپے ادھار 1955ء میں دیے تھے، اور اس نے مجھے 2000ء میں سو روپے ادھار واپس کیے، اس وقت سونا ایک سو روپے فی تولہ تھا، لیکن اب سونا فی تولہ چار ہزار روپے ہے، اگر وہ مجھے 1955ء میں میرا قرضہ ادا کر دیتا، تو میں اس سے ایک تولہ سونا خرید سکتا تھا، لیکن اب ایک تولہ سونا خریدنے کے لئے مجھے چار ہزار روپے چاہیے، سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنے دوست سے چار ہزار روپے رقم لے سکتا ہوں؟
جواب: واضح رہے کہ ادھار میں جتنی رقم دی جائے، اتنی ہی رقم واپس لی جاسکتی ہے، ادھار رقم سے زائد رقم وصول کرنا سود ہونے کی وجہ سے شرعا ناجائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (168/5، ط: دار الفکر)
بَابُ الرِّبَا هُوَ لُغَةً: مُطْلَقُ الزِّيَادَةِ وَشَرْعًا (فَضْلٌ) وَلَوْ حُكْمًا فَدَخَلَ رِبَا النَّسِيئَةِ۔
و فیہ ایضا: (848/3، ط: دار الفکر)
إنَّ الدُّيُونَ تُقْضَى بِأَمْثَالِهَا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی