سوال:
میں ایک آٹے کی مل میں ملازم ہوں، ہمارے مل میں بسا اوقات سرکاری گوداموں سے چوری شدہ گندم کی بوریاں لائی جاتی ہیں، جنہیں مل والے کبھی خریدتے ہیں، اور کبھی پیستے ہیں، اور پیسنے کی اجرت لیتے ہیں، کیا مل والوں کیلئے چوری شدہ گندم خریدنا یا پیسنے کی اجرت لینا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ علم ہونے کے باوجود مل والوں کا چوری شدہ گندم خریدنا یا چوری شدہ گندم پیس کر اس کی اجرت لینا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (کتاب الکراہیۃ، الباب الخامس و العشرون فی البیع و الاستیام علی سوم الغیر، 364/5)
فکل عین قائمۃ یغلب علی ظنہ انہم اخذوہا من الغیر بالظلم وباعوہا فی السوق فانہ لاینبغی أن یشتری ذٰلک وان تداولتہ الا یدی۔
رد المحتار: (98/5، ط: دار الفکر)
(قَوْلُهُ الْحَرَامُ يَنْتَقِلُ) أَيْ تَنْتَقِلُ حُرْمَتُهُ وَإِنْ تَدَاوَلَتْهُ الْأَيْدِي وَتَبَدَّلَتْ الْأَمْلَاكُ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی