سوال:
مفتی صاحب ! کیا کینسر کے لیے "حم لا ینصرون" پڑھ سکتے ہیں اور اس کے معنے کیا ہیں؟
نیز پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے کوئی دعا بتادیں؟
جواب: مسلمان کی شان یہ ہے کہ جب بھی اس پر کوئی حال آئے، تو اس کو سب سے پہلے اللّٰہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے، اور حلال کمائی اور پنج وقتہ نمازوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اپنی پریشانی کو دور کرنے اور حاجت کو پورا کرنے کے لیے اللہ تعالی ہی سے مدد طلب کرنی چاہیے۔
اس کے لیے شریعت مطہرہ نے جو طریقے بتائے ہیں وہ درج ذیل ہیں، جن پر عمل کرکے مسلمان اپنی پریشانی سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔
1) صلاة الحاجة پڑھنے کا اہتمام کیا جائے، حدیث میں ہے:
"جس کسی کو کوئی حاجت در پیش ہو، خواہ اللّٰہ سے یا لوگوں سے، تو اسے چاہیے کہ (خوب اچھی طرح) وضو کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے، اور درود شریف پڑھے، پھر یہ دعا کرے":
'' لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ کُلِّ ذَمنْبٍ، وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ''۔
( جامع الترمذی، ج2، ص 344، ط: مصطفی البابی الحلبی )
2)۔ استغفار کثرت سے پڑھیں، کم از کم سو مرتبہ صبح اور سو مرتبہ شام کو پڑھنے کا اہتمام کریں۔
سورۃ نوح کی درج ذیل آیت میں حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو استغفار کی ترغیب اور اس کے فوائد بیان کیے:
فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾ یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ﴿ۙ۱۱﴾ وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا ﴿ؕ۱۲﴾
( سورہ نوح ، آیت :10-12 )
ترجمہ:
چنانچہ میں نے کہا کہ : اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، یقین جانو وہ بہت بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا، اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا، اور تمہارے لیے باغات پیدا کرے گا، اور تمہاری خاطر نہریں مہیا کردے گا۔
3)۔ اپنی وسعت کے مطابق صدقہ دینے کا اہتمام کریں، کیونکہ صدقہ بلاؤں اور مصیبتوں کو ٹالتا ہے۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ
"تصدقوا وداووا مرضاكم بالصدقة؛ فإن الصدقة تدفع عن الأعراض والأمراض، وهي زيادة في أعمالكم وحسناتكم".
(البيهقي في شعب الإيمان ، ج5، ص 184، ط : دارالکتب العلمیة)
ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صدقہ دو اور اپنے مریضوں کا صدقے کے ذریعے علاج کرو، اس لیے کہ صدقہ پریشانیوں اور بیماریوں کو دور کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال اور نیکیوں میں اضافے کا سبب ہے۔
ان اعمال کو کرنے کے ساتھ ساتھ سوال میں ذکر کردہ بیماری (پھیپھڑوں کے کینسر) کے لیے اس دعا کا کثرت سے اہتمام کریں۔
اَللّهمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِكَ مِنَ البَرصِ وَ الْجُنُونِ وَ الْجُذَامِ وَ مِنْ سَيْئِ الأسْقَامِ۔
حدیث شریف میں آتا ہے:
وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يقول : اللهم إني أعوذ بك من البرص والجذام والجنون ومن سيئ الأسقام۔
(رواه أبو داود والنسائي)
ترجمہ:
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ یہ دعا مانگتے تھے (اللہم انی اعوذبک من البرص والجذام والجنون ومن سییء الاسقام)۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کوڑھ سے، جذام سے دیوانگی سے اور بری بیماریوں سے۔
(سنن ابی داؤد، حدیث نمبر: 1554)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی