عنوان: "جب مغرب کا وقت شروع ہو تو بچوں کو باہر جانے سے روکو" حدیث کی تشریح(4817-No)

سوال: ہمارے بزرگ کہتے ہیں کہ مغرب کے وقت آسمان پر شیاطین ہوتے ہیں، جس کی وجہ سےعورتوں اور بچوں کو گھر میں چلے جانا چاہیے اور کھڑکیاں اور دروازے بند کر لینے چاہیے، رہنمائی فرمادیں کہ کیا یہ بات حدیث سے ثابت ہے؟

جواب: جی ہاں! اس طرح کا مضمون ذخیرہ احادیث میں ملتا ہے، لیکن اس میں بچوں کا ذکر ہے، خواتین کا ذکر نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جن احادیث میں بچوں کو مغرب (اندھیرا چھانے )کے وقت باہر جانے، کھڑکیاں اور دروازے بند کرنے کا ذکر ہے، ان احادیث کی تشریح میں محدثین نے تحریر کیا ہے کہ لوگوں کی مصلحت کے پیش نظر یہ حکم دیا گیا ہے، لہذا اس پر عمل کرنا مستحب ہے، واجب نہیں ہے، چنانچہ اس سلسلے میں علامہ ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ نے مغرب کے وقت باہر نکلنے کی ممانعت کی ایک وجہ یہ بیان کی ہے:
"انما خیف علی الصبیان فی تلک الساعۃ، لان النجاسۃ التی تلوذ بہا الشیاطین موجودۃ معہم غالبا، الذکر الذی یحرز منھم مفقود من الصبیان".
ترجمہ:
بچوں کو اس وقت( اندھیرا چھانے کے) جو باہر جانے سے روکا گیا، یہ شیاطین و جنات کے شر سے بچانے کے لیے ہے، بچوں کے بارے میں یہ اندیشہ اس لیے ہوتا ہے کہ عام طور پر بچے پاکیزگی کا خیال نہیں رکھتے، ان کے ساتھ نجاست لگی ہوتی ہے، جبکہ شیاطین ایسے ہی موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں، جہاں گندگی ہو، اس کے ساتھ ساتھ شیاطین و جنات کے شر سے بچاؤ کے جو ذکر و اذکار ہیں، بچوں میں ان کے پڑھنے کا بھی شعور نہیں ہوتا، اس لیے ان پر جنات و شیاطین کا اثر پڑنے کا اندیشہ رہتا ہے۔
اس لیے بلا ضرورت مغرب کے وقت بچوں کو باہر نکلنے سے روکے رکھنا چاہیے، اور دروازے کھڑکیاں بند کر دینی چاہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (باب تغطیة الإناء، رقم الحدیث: 5623، 505/3، ط: بیروت)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ، أَوْ أَمْسَيْتُمْ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحُلُّوهُمْ، فَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَيَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا، وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا، وَأَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ».

صحیح مسلم: (باب فی شرب النبیذ و تخمیر الاناء، رقم الحدیث: 2013، 1595/3، ط: دار الکتب العلمیة)
"قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُرْسِلُوا فَوَاشِيَكُمْ وَصِبْيَانَكُمْ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْبَعِثُ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ.

مرقاۃ المفاتیح: (باب تغطیة الاوانی، 2758/7)
" قال القرطبی : جمیع اوامر ھذا الباب من باب الارشاد الی المصلحۃ، ویحتمل ان تکون للندب".

شرح الامام لابن دقیق العید: (559/2)
السابعۃ و الاربعون : ھذہ الاوامر التی اوردت فی ھذا الحدیث، لم یحملہا الاکثرون علی الوجوب".

فیض القدیر للشوکانی: (423/1)
"(فکفوا صبیانکم) ضموھم وامنعوھم من الخروج ندبا"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1710 Jul 13, 2020
maghrib kay waqt bachon kay baahir nikalnay ,darawazay or khirkiyaan band karne ki mumanaat, The reason for the prohibition of children going out at sunset, closing doors and windows

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.