سوال:
مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص اپنی زکوٰۃ کی رقم سے غرباء میں روٹیاں تقسیم کرنا چاہے، تو کیا اسکی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟
جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ زکوة کی رقم مستحق کو تملیکاً (مالک بنا کر) دی جائے، تاکہ وہ اس میں اپنی مرضی سے تصرف کر سکے، لہذا اگر مستحقِ زکوٰۃ کو روٹی اس طرح حوالے کی جائے کہ وہ چاہے تو اسی وقت کھالے یا اپنے ساتھ لے جائے، اس صورت میں زکوۃ ادا ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (کتاب الزکوٰۃ)
"(ھی تملیک) خرج الاباحۃ فلو اطعم یتیما ً ناویاً الزکاۃ لا یجزیہ الا اذا دفع الیہ المطعوم کما لو کساہ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی