سوال:
مفتی صاحب ! سنا ہے کہ حرام کمائی والے کو قربانی میں شریک نہیں کرنا چاہیے، ہاں ! اگر وہ کسی حلال آمدنی والے سے قرض لے کر شریک ہو جائے تو درست ہے۔
مفتی صاحب ! اس مسئلہ پر سوال یہ ہے کہ حرام کمائی والا قرض تو حرام کمائی سے ہی ادا کرے گا، یعنی دوسروں لفظوں میں کہا جائے، تو مطلب یہی ہوا کہ وہ حرام کمائی سے ہی قربانی ادا کررہا ہے، جبکہ حرام کمائی والے کو قربانی میں شریک کرنے سے منع کیا گیا ہے، حالانکہ اس صورت میں بھی تو شریک ہو رہا ہے۔ براہ کرم اس بارے میں تھوڑی سی وضاحت فر مادیں۔
جواب: یہاں دو مسئلے الگ الگ ہیں٬ جنہیں سمجھنے کی ضرورت ہے:
پہلا مسئلہ یہ ہے کہ قربانی ایک عبادت ہے، جس میں حلال مال خرچ کرنا ضروری ہے٬ حرام مال پر جس طرح زکوۃ فرض نہیں ہوتی٬ اسی طرح اسے قربانی میں خرچ کرنا بھی جائز نہیں٬ البتہ اگر کوئی شخص کسی سے حلال مال قرض کے طور پر حاصل کرے٬ تو وہ رقم چونکہ حلال ہے٬ اس لئے اس سے قربانی جائز ہوجائے گی۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ حرام مال سے قرض کی ادائیگی کرنا کیسا ہے؟ تو حرام مال کا حکم یہ ہے کہ اسے اصل مالک تک پہنچادیا جائے٬ لیکن اگر مالک معلوم نہ ہو تو اسے بلا نیت ثواب صدقہ کرنا ضروری ہے٬ لہذا حرام مال سے کوئی لین دین یا قرض کی ادائیگی کرنا جائز نہیں٬ لیکن اگر کسی نے اس طرح ادائیگی کردی٬ تو یہ عمل اگرچہ جائز نہیں٬ لیکن اس کی وجہ سے قرض کے طور پر لی گئی حلال رقم حرام نہیں ہو جائے گی٬ بلکہ وہ حلال ہی رہے گی۔
خلاصہ یہ ہے کہ کسی کے حلال مال سے اگر قرض لے کر قربانی کی جائے٬ تو وہ رقم چونکہ حلال ہے٬ اس لئے قربانی درست ہوجائے گی٬ بعد میں اگر حرام آمدنی سے قرض کی ادائیگی کی جائے، تو اگرچہ یہ عمل جائز نہیں٬ لیکن محض اس عمل کی وجہ سے حلال طریقے سے حاصل کی گئی رقم (جو قرض لی گئی تھی)، حرام نہیں ہوگی٬ لہذا قرض کے طور پر لی گئی حلال رقم سے قربانی کرنا درست ہے٬ اور بعد میں حرام آمدنی سے قرض ادا کرنے کی وجہ سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ قرض کے ذریعے جو حلال رقم لی گئی تھی، وہ بھی حرام ہوجائے گی٬ بلکہ وہ رقم حلال ہی رہے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (باب البیع الفاسد، 300/7، ط: زکریا)
"الحرام ینتقل ای تنتقل حرمتہ وان تداولتہ الایدی وتبدلت الاملاک .... والحاصل ان علم ارباب الاموال وجب ردہ علیہم والافان علم عین الحرام لایحل لہ ویتصدق بہ بنیۃ صاحبہ"
الھندیۃ: (کتاب الکراہیۃ، الباب الثانی عشر فی الہدایا و الضیافات)
"آکل الربا وکاسب الحرام اھدی الیہ اواضافہ وغالب مالہ حرام لایقبل ولایاکل وان کان غالب مالہ حلالاً لابأس بقبول ہدیتہ والاکل منہا"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی