سوال:
مفتی صاحب ! کچھ روز قبل ایک دوست اپنی فیملی کے ساتھ گھر آئے ہوئے تھے، ان کے بچے اپنی والدہ کو آپی آپی کہہ کر پکار رہے تھے، میں نے پوچھا کہ آپی کون ہے؟ تو دوست نے بتایا کہ بچے اپنی والدہ کو ماں نہیں، بلکہ آپی کہہ کر پکارتے ہیں۔
اس تناظر میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا بچے اپنی والدہ کو (جس کا دودھ پیتے ہوں یا پیا ہو) آپی کہہ کر پکار سکتے ہیں؟
رہنمائی فرمائیں کہ شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اپنے بڑوں کو پکارنے کے لیے ادب اور تعظیم کے الفاظ استعمال کرنے چاہیے، ایسے ناموں سے بڑوں کو پکارنا جو حقیقت سے ہٹ کر ہنسی مذاق معلوم ہوتے ہوں، مثلاً: والد کو "بھائی" کہنا، والدہ کو "آپی" کہنا وغیرہ، فقہاء کرام نے اسے مکروہ لکھا ہے، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے اور جن گھروں میں اس کا غلط رواج ہے، اسے تبدیل کرنا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (كتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی البیع، 418/6)
"(وَيُكْرَهُ أَنْ يَدْعُوَ الرَّجُلُ أَبَاهُ وَأَنْ تَدْعُوَ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا بِاسْمِهِ) اه بِلَفْظِهِ".
"(قَوْلُهُ وَيُكْرَهُ أَنْ يَدْعُوَ إلَخْ) بَلْ لَا بُدَّ مِنْ لَفْظٍ يُفِيدُ التَّعْظِيمَ كَيَا سَيِّدِي وَنَحْوِهِ لِمَزِيدِ حَقِّهِمَا عَلَى الْوَلَدِ وَالزَّوْجَةِ، وَلَيْسَ هَذَا مِنْ التَّزْكِيَةِ، لِأَنَّهَا رَاجِعَةٌ إلَى الْمَدْعُوِّ بِأَنْ يَصِفَ نَفْسَهُ بِمَا يُفِيدُهَا لَا إلَى الدَّاعِي الْمَطْلُوبِ مِنْهُ التَّأَدُّبُ مَعَ مَنْ هُوَ فَوْقَهُ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی