سوال:
قربانی میں نیت کا صحیح ہونا ضروری ہے، اگر کوئی شخص محلے داروں کو دکھانے کے لئے جانور لائے یا اپنے بچوں کو خوش کرنے کے لئے قربانی کرے تو کیا اس طرح کرنے سے قربانی ہو جائے گی؟
جواب: قربانی کا جانور ذبح کرنا عبادت ہے، اور عبادت میں نیت کا خالص ہونا ضروری ہے، اللہ رب العزت کی بارگاہ میں قربانی وہی مقبول ہوتی ہے، جس کا مقصد خالصتاً اللّٰہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی اور اس کا قرب حاصل کرنا ہو، اس لئے قربانی کا جانور خریدتے وقت ہی اپنی نیت کو درست کر لیا جائے، کیونکہ ریاکاری، دکھلاوے سے قربانی کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، قربانی کے متعلق اللہ رب العزت کا فرمان ہے کہ اللہ کے پاس قربانی کے جانور کا گوشت پہنچتا ہے نہ ہی اس کا خون، البتہ اس کے پاس تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔
لہذا محلے داروں یا رشتے داروں کو دکھانے کے لیے بڑا جانور خریدنا یا اس لئے قربانی کرنا کہ اگر میں نے قربانی نہیں کی، تو لوگ میرے بارے میں کیا کہیں گے یا اس نیت سے مہنگا جانور خریدنا کے بچے خوش ہو جائیں گے، یاد رکھیئے! ان اعمال سے قربانی اور پیسے تو ضائع ہو ہی جائیں گے، البتہ آخرت میں غیر اللہ کےلئے عمل کرنے پر سخت پکڑ اور عذاب کا اندیشہ بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحج، الایة: 37)
لَنْ یَنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَلَا دِمَآؤُہَا وَلکِنْ یَنَالُہُ التَّقْویٰ مِنْکُمْ....الخ
مرقاۃ المفاتیح: (باب الریاء و السمعۃ، 503/9)
درجات الریاء أربعۃ أقسام : الأولی وہي أغلظہا - أن لا یکون مرادہ الثواب أصلاً کالذي یصلي بین أظہر الناس ولو انفرد لکان لا یصلي ..... فہو الممقوت عند اللّٰہ تعالی ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی