عنوان: کیا لڑکیوں کیلئے پروفیشنل میک اپ سیکھنا اور اس سے پیسے کمانا جائز ہے؟(4859-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا لڑکیوں کے لیے پروفیشنل میک اپ کرنے کا طریقہ سیکھ کر اس سے پیسے کمانا جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ زیب وزینت اور بناؤ سنگھار عورت کا فطری حق ہے، جو کہ اس کی فطرت کے عین مطابق ہے٬ اسلام نے عورت کو اس فطری خواہش پر عمل کرنے کی اجازت دی ہے٬ لیکن اس کیلئے کچھ حدود مقرر کی ہیں٬ جن کا لحاظ رکھنا ضروری ہے٬ تاکہ ان کی خلاف ورزی کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی ناراضگی لازم نہ آئے٬ چنانچہ عورت کے لئے ایسا میک اپ کرنا، جس سے اس کی فطری تخلیق میں تغیر کرنے کی کوشش ہو، یا مردوں کے ساتھ مشابہت لازم آئے٬ جائز نہیں ہے، مثلاً : اپنے فطری اور خلقی بالوں کے ساتھ دوسرے انسانوں کے بال لگانا٬ بلا عذرِ شرعی سر کے بالوں کو کاٹنا٬ بھوؤں کے بال منڈانا وغیرہ٬ اسی طرح غیر محرم مردوں کیلئے یا دوسری عورتوں کے سامنے تفاخر کے طور پر میک اپ کرنا٬ نیز میک اپ سیکھنے یا کرنے کے دوران غیر محرم مردوں کے ساتھ اختلاط کرنا، یہ سب امور بھی جائز نہیں ہیں٬ ان سے اجتناب لازم ہے۔
اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے میک اپ سیکھنا٬ اور خواتین کا میک اپ کرنے کے عوض باہمی رضامندی سے طے شدہ اجرت وصول کرنا فی نفسہٖ جائز ہے٬ البتہ موجودہ دور میں بیوٹی پارلر کے نام سے عورتوں کے بناؤ سنگھار کے جو ادارے قائم ہیں٬ ان میں عموما بعض جائز امور کے ساتھ ساتھ بہت سے خلاف شریعت امور کا بھی ارتکاب ہوتا ہے٬ اس لئے اس قسم کے اداروں میں پروفیشنل میک اپ سیکھنے کیلئے جانا ایک مستقل فتنہ ہے٬ اور خلافِ شریعت امور کا ارتکاب کرنے اور کرانے والی دونوں گناہ گار ہونگی٬ جس سے اجتناب ضروری ہے٬ البتہ اگر کوئی ایسا ادارہ ہو٬ جہاں شرعی حدود کی رعایت رکھی جاتی ہو٬ وہاں پر یہ کام سیکھنے کی گنجائش ہے۔
واضح رہے کہ بناؤ سنگھار کے جو امور شرعی حدود اور جائز درجے میں ہوں٬ ان میں بھی مقصود اپنے شوہر کو خوش کرنا ہو٬ (جوکہ ایک جائز اور شریعت کی نگاہ میں پسندیدہ عمل ہے) چنانچہ غیر محرم مردوں کیلئے بناؤ سنگھار کرنا یا دوسری عورتوں کے سامنے تفاخر کے طور پر ایسا کرنا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کا باعث ہے٬ نیز عورتوں کیلئے اصل حکم یہ ہے کہ زیب و زینت ایک محدود دائرہ میں رہ کر کی جائے٬ اس مقصد کیلئے باہر جانا فتنے کا باعث ہے٬ اس لئے عورت کو شرعی حدود میں رہتے ہوئے جو بھی زیب و زینت کرنی ہو٬ وہ گھر میں ہی کرنی اور کرانی چاہیے٬ اور اس میں بھی مروجہ فیشن پرستی٬ تصنع اور بے جا اسراف سے بچنا ضروری ہے۔
خلاصہ کلام:
شرعی حدود کے ساتھ عورت کیلئے میک اپ سیکھنا اور دوسری خواتین کا میک اپ کرکے باہمی رضامندی سے طے شدہ اجرت وصول کرنا فی نفسہ جائز اور اس کی کمائی حلال ہے٬ لیکن میک اپ سیکھنے کے دوران ناجائز امور سے اجتناب لازم ہے٬ ناجائز کاموں کے عوض حاصل کی گئی کمائی حرام ہوگی٬ اس لئے حتی الامکان گھر میں رہ کر شرعی حدود کی رعایت کے ساتھ یہ کام کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاري: (باب المتفلجات للحسن، 878/2، رقم الحدیث: 5931، ط: دار الفکر)
"عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات، والمُتنمِّصات، والمتفلجات للحسن المغیرات خَلْقَ اللّٰہ تعالیٰ، مالي لا ألعنُ من لعن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وہو في کتاب اللّٰہ مَا اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ "

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2125)
"عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات، والمُتنمِّصات، والمتفلجات للحسن المغیرات خَلْقَ اللّٰہ تعالیٰ"

تکملۃ فتح الملہم: (195/4، ط: دار العلوم کراتشی)
"وأکثر ما تفعلہ النساء في الحواجب وأطراف الوجہ ابتغاء للحسن والزینۃ فہوحرام بنص ہٰذا الحدیث"

سنن النسائي: (رقم الحدیث: 5126)
"عن أبي موسیٰ الأشعري رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیما امرأۃ استعطرت فمرت علی قوم لیجدوا من ریحہا فہي زانیۃ"

مشکوۃ المصابیح: (باب الترجل، ص: 380)
"لعن اللّٰہ المتشبہین من الرجال بالنساء والمتشبہات من النساء بالرجال"

مرقاۃ المفاتیح: (431/4)
"من شبہ نفسہ بالکفار مثلافی اللباس وغیرہ اوالفساق اوالفجار فہومنہم ای فی الاثم قال الطیبی ہذاعام فی الخلق والخلق والشعار"

و فیھا ایضا: (295/8)
"قال علیہ السلام: لعن اللّٰہ الواصلۃ والمستوصلۃ والواشمۃ والمستوشمۃ، قال في المرقاۃ: (والمستوشمۃ) أي من أمر بذلک، قال النووي: وہو حرام علی الفاعلۃ والمفعول بہا، والموضع الذي وشم یصیر نجسًا"

مسند أحمد: (رقم الحدیث: 21030)
"عن عمران بن حصین رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: لا طاعۃ لأحد في معصیۃ اللّٰہ تعالیٰ"

سنن ابی داؤد: تحقیق الأرنوط: (باب فی لباس الشہرۃ، رقم الحدیث: 4029)
"عن ابن عمر قال فی حدیث شریک یرفعہ قال:من لبس ثوب شھرۃ البسہ اللہ یوم القیامۃ ثوبا مثلہ -زاد عن ابی عوانہ- ثم تلھب فیہ النار"
قال المحقق
"قال القاضی: المراد بثوب الشھرۃ ما لایحل لبسہ والا لما رتب الوعید علیہ او ما یقصد بلبسہ التفاخر والتکبر علی الفقراء والادلال والتیہ علیہم وکسر قلوبہم"

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیة: (270/11)
"یستحب لکل من الزوجین أن یتزین للآخر۔ وقال ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما: إني لأحب أن أتزین للمرأۃ کما أحب أن تتزین لي"

فتاوی بینات: (کتاب الحظر و الاباحة، 403/4)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1102 Jul 22, 2020
kia larkiyon kay liye professional makeup seekhna or us say paise kamana jaiz hai?, Is it permissible for girls to learn professional makeup and earn money from it?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.